Prominent Iraqi activist shot dead in Baghdad: Reportsتصویر سوشل میڈیا

بغداد: عراق کے دارالحکومت بغداد میں منگل کے روز نامعلوم بندوق برداروں نے ایک معروف سماجی کارکن کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ صلاح العراقی نام کے یہ عراق سماجی کارکن عراق کے دارالخلافہ میں ہونےولاے حکومت مخالف احتجاجوں میں فعال کردار ادا کرنے کے لیے مشہور تھا۔وہ حکومت کو بدعنوان ، نااہل اور پڑوسی ایران کا مرہون منت کہتے ہوئے حکومت پر سخت تنقیدیں کیا کرتا تھا ۔

طبی، سلامتی اور عراقی نیٹ ورک فار سوشل میڈیا (آئی این ایس ایم) کےمطابق العراقی کو بغداد کے مشرقی الجدیدا ڈسٹرکٹ میں بندوق برداروں نے گولی ماری تھی ۔اس کی موقع پر ہی موت واقع ہو گئی۔ قابل ذکر ہے کہ عراق میں گزشتہ کچھ مہینوں سے مختلف پارٹی کے کارکنوں پر کئی حملے ہوئے ہیں۔ یہ حملے زیادہ تر ان لوگوں پر ہوئے ہیں جو بدعنوانی کے خلاف مظاہرے میں شامل تھے۔ ان لوگوں پر یا تو حملہ ہوا یا پھر ان کو قتل کر دیا گیا۔اس طرح کے زیادہ تر حملے بغداد اور عراق کے جنوبی صوبوں میں ہوئے ہیں۔

رووداؤمیڈیا نیٹ ورک نے بھی قتل کی اطلاع دیتے ہوئے ایک ذریعہ کے حوالے سے کہا کہ العراقی پر دو بندوق برداروں نے فائرنگ کی جس میں چھ گولیاں العراقی کے جسم میں پیوست ہو گئیں اور اسے ایک قریبی اسپتال شیخ زاید لے جایا گیاجہاں اسے مردہ لایا گیا قرار دے دیا گیا۔

الجدیدا احتجاجوں کے مرکز طاہر اسکوائر سے، جہاں سے العراق کی تقریر براہ راست نشر ہوتی تھی، چند کلومیٹر کی دوری پر واقع ہے۔منگل کی سہ پہر میں ہی اعراقی نے اپنے فیس بک پیج پر لکھا تھا” معصوم مارے جاتے ہیں اور بزدل حکمرانی کرتے ہیں“۔ اکتوبر 2019میں جب سے ریلیاں شروع ہوئی ہیں تقریباً600افراداحتجاج سے متعلق تشدد میں مارے جا چکے ہیں۔ان میں نوجوان منتظمین بھی شامل ہیں جنہیں گولی مار کر ہلاک کیا گیا۔

وزیر اعظم مصطفےٰ الخادمی نے، جو سابق وزیر اعظم کو استعفے پر مجبور کرنے والے مظاہروں کے بعد مئی میں بر سر اقتدار آئے تھے،وعدہ کیا تھا کہ وہ ریلیوں کو تحفظ دیں گے اور سابق تشدد کے ذمہ داروں کو گرفتار کریں گے۔لیکن گذشتہ ہفتہ 8مقامی اور ایک بین الاقوامی حقوق انسانی گروپوں نے کہا کہ انہیں اس سال کی گئیں ماو¿رائے عدالت قتل اورافراد کو نشانہ بنانے پر احتساب کے فقدان کے باعث کافی تشویش ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *