کولمبو: تقریبا 22 ملین آبادی والے ملک سری لنکا کو گزشتہ سات دہائیوں میں غیر معمولی معاشی بحران کا سامنا ہے۔ زرمبادلہ کی کمی اور ایندھن سمیت ضروری اشیا کی قلت کے باعث ملک میں بحران مزید گہرا ہو گیا ہے۔ سری لنکا میں حکومت مخالف مظاہرین نے صدر گوٹابایا راجا پاکسے کی سرکاری رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا، صدر کے گھر کے اندر سے 1.78 کروڑ روپے برآمد کرنے کا دعویٰ کیا۔سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ایک ویڈیو میں مظاہرین برآمد شدہ کرنسی نوٹوں کو گنتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ اتوار کو صدر کی سرکاری رہائش گاہ پر انہیں 1,78,50,000 سری لنکن روپے ملے۔ مظاہرین نے برآمد شدہ رقم پولیس کے حوالے کر دی۔ ایسا کرکے راشٹرپتی بھون پر قابض پرتشدد مظاہرین نے ایمانداری کی ایک بڑی مثال قائم کی ہے۔
کولمبو پولیس نے خود اطلاع دی ہے کہ مظاہرین نے 17,850,000 روپے نقد فورٹ پولیس اسٹیشن کے حوالے کیے ہیں ۔ ایسے میں سری لنکا کے مظاہرین کی بھی خوب تعریف کی جا رہی ہے۔ لوگوں کا کہنا ہے کہ افراتفری کے باوجود ان مظاہرین نے پیسے نہیں لوٹے بلکہ انہیں پولیس کے حوالے کر دیا۔واضح ہو کہ ہفتے کے روز سیکڑوں حکومت مخالف مظاہرین نے رکاوٹیں توڑنے کے بعد وسطی کولمبو کے ایک انتہائی سیکیورٹی والے علاقے میں راجا پاکسے کی رہائش گاہ پر دھاوا بول دیا۔ مظاہرین ملک میں شدید معاشی بحران کے پیش نظر صدر کے استعفے کا مطالبہ کر رہے تھے۔ مظاہرین کے ایک اور گروپ نے وزیر اعظم رانیل وکرما سنگھے کی نجی رہائش گاہ میں گھس کر اسے آگ لگا دی۔ یہ نہیں معلوم کہ صدر اب کہاں ہیں۔ مظاہرین کے شہر پر دھاوا بولنے کے بعد سے ان کا واحد رابطہ پارلیمنٹ کے اسپیکر مہندا یاپا ابھے وردھنے کے ساتھ ہوا تھا، جنہوں نے ہفتے کے آخر میں اعلان کیا کہ صدر بدھ کو مستعفی ہو جائیں گے۔
صدر راجہ پاکسے نے اسپیکر کو استعفیٰ دینے کے اپنے فیصلے سے آگاہ کیا۔ ابھے وردھنے نے کل جماعتی میٹنگ کے بعد سنیچر کی شام قائدین کو خط لکھ کر ان سے استعفیٰ طلب کیا تھا۔ صدر اور وزیر اعظم دونوں کی غیر موجودگی میں پارلیمنٹ کا اسپیکر قائم مقام صدر ہو گا۔ بعد ازاں ارکان پارلیمنٹ نئے صدر کا انتخاب کریں گے۔ مئی میں صدر گوٹابایا راجا پاکسے کے بڑے بھائی اور اس وقت کے وزیر اعظم مہندا راجا پاکسے کو بڑے پیمانے پر حکومت مخالف مظاہروں کی وجہ سے استعفی دینا پڑا تھا۔ راجہ پکسے برادران – مہندا اور گوتابایا – کو سری لنکا میں بہت سے لوگوں نے ایل ٹی ٹی ای کے خلاف خانہ جنگی جیتنے کے لیے ہیرو کے طور پر دیکھا، لیکن اب انھیں ملک کے بدترین معاشی بحران کا ذمہ دار ٹھہرایا جا رہا ہے۔
