اسلام آباد: پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین کو دوشنبہ کی صبح پشاور کے شاہین ٹاو¿ن سے گرفتار کر کے جوڈیشیل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا گیا جس نے انہیں 14روز کے لیے عدالتی تحویل میں دےدیا۔
پولس نے پی ٹی ایم سربراہ کے ساتھ پارٹی کے مزید 9کارکنوں کو بھی گرفتار کیا ہے۔ ان کی شناخت محمد سلام، عبد الحمید، ادریس ، بلال، محیب ،سجاد الحسن ، ایمل، فاروق اور محمد سلمان کے طور پر کی گئی ہے۔ تہکال تھانہ کے ایک عہدیدار شیراز خان نے گرفتاریوں کی تصدیق کر دی ہے۔
پولس عہدیدار نے بتایا کہ پی ٹی ایم کے سربراہ فی الحال پشاور میں پولس تحویل میں ہیں۔لیکن انہیں ڈیرہ اسماعیل خان منتقل کر دیا جائے گا جہاں ان کے خلاف ایف آئی درج کی گئی ہے۔پولس پشتین کو ان کے عبوری ریمانڈ کے لیے جوڈیشیل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کرے گی جس کی منگل کے روز سماعت ہو گی۔
پولس کے مطابق پشتین کے خلاف 18جون کو ڈیرہ اسماعیل خان کے سٹی تھانہ میںمجوعہ تعزیرت پاکستان کی دفعہ506(مجرمانہ سرگرمیوں کی سزا)153اے (مختلف گروپوں کے مابین منافرت پھیلانا)،120بی (مجرمانہ سازش )،124(بغاوت) اور123اے (ملک کے قیام کی مذمت اور اس کے قتدار اعلیٰ کو تباہ کرنے کی وکالت )کے تحت ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق جس کی ایک نقل ڈان کے پاس دستیاب ہے، پشتین اور دیگر پی ٹی ایم لیڈران نے18جنوری کو ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک اجتماع میں شرکت کی تھی جہاں پی ٹی ایم سربراہ نے مبینہ طور پر کہا تھا کہ 1973کا قانون بنیادی انسانی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے۔ایف آئی آر میں مزید کہاگیا کہ پشتین نے ملک کے بارے میںتوہین آمیز الفاط بھی استعمال کیے۔