Qatar Airways Completes First Flight To Saudi Arabia Since Blockadeتصویر سوشل میڈیا

ریاض:(اے یوایس) سعودی عرب اور قطر کی جانب سے دو طرفہ پروازیں بحال کرنے کے اعلان کے ساتھ ہی دونوں ممالک کے درمیان تین سال بعد فضائی رابطے بحال ہو گئے ۔ سعودی عرب نے اعلان کیا ہے کہ وہ پڑوسی ملک قطر کے لیے بندش کی شکار اپنی فضائی سروس دوبارہ بحال کر رہا ہے ۔

بحالی قطرائیرویزکی اس پرواز سے ہوئی جو پیر کے روز دوحہ سے سعودی دارالخلافہ ریاض پہنچی۔ دونوں ممالک نے تعلقات کشیدہ ہونے پر پروازیں منسوخ کی تھیں جون 2017 میں قطر پر دہشت گردوں کی حمایت کرنے کا الزام لگاتے ہوئے سعودی عرب، مصر، بحرین اور متحدہ عرب امارات نے زمینی، سمندری اور فضائی پابندی لگاتے ہوئے تعلقات منقطع کرلیے تھے. دوسری جانب قطر نے ان الزامات کو بے بنیاد قرار دیتے ہوئے اس کی سختی سے تردید کی تھی چند روز قبل ہی سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر کے ساتھ تعلقات بحال کیے ہیں۔

میڈیا کے مطابق دونوں عرب ممالک کے تعلقات معمول پر لانے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا بڑا ہاتھ ہے جنوری کے آغازمیں ہونے والے حلیج تعاون کونسل(جی سی سی )کے اجلاس کے موقع پر قطر اور سعودی عرب کے درمیان ہونے والے معاہدے میں دونوں ملکوں نے ایک دوسرے کیلئے سرحدیں کھولنے کا اعلان کیا تھا جس کے تحت زمینی’سمندری اورفضائی رابطوں کی بحالی شامل تھی اس کے علاوہ سعودی عرب’متحدہ عرب امارات اور دیگر اتحادیوں کی جانب سے قطر کے لیے اپنی فضائی حدودبھی کھول دی ہیں جو کہ جون2017 میں سعودی عرب اور اس کے اتحادی عرب ممالک کی جانب سے نے قطر کے ساتھ تجارتی اور سفارتی تعلقات منقطع کیے جانے کے موقع پر بند کی گئی تھی.2017 میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر کیساتھ تعلقات ختم کرتے ہوئے کچھ مطالبات رکھے تھے جن میں الجزیرہ میڈیا نیٹ ورک کو بند کرنا بھی شامل تھا تاہم ابھی تک معاہدے کی تفصیلات سامنے نہیں آئیں تاہم ماہرین کا کہنا ہے کہ سعودی عرب اور یواے ای سمیت دیگر عرب ملکوں کو الجزیرہ ٹیلی ویڑن کی انگریزی نشریاتی سے کوئی مسلہ نہیں ہے بلکہ انہیں عربی نشریات سے مسلہ ہے جس پر الجزیرہ کی عربی نشریات کی پالیسی میں ممکنہ طور پر تبدیلی آئے گی اس کے علاوہ قطر الجزیرہ ٹیلی ویڑن نیٹ ورک کے بیشتر دفاتر مغربی ممالک میں منتقل کرچکا ہے.

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مشیر جیئرڈ کشنر نے دسمبر2020 میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات کی تھی اور اس ملاقات کے بعد وہ قطر کے امیر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے بھی ملے گزشتہ ماہ امریکی ٹی وی بلومبرگ نے اپنی رپورٹ میں لکھا تھا کہ ابتدائی معاہدے میں متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر شامل نہیں ہوں گے. قطر پر مبینہ طور پر دہشت گردی کی حمایت کرنے اور ایران کے ساتھ روابط رکھنے کی بنا پابندیاں عائد کی گئی تھیں جب کہ قطر نے ان الزامات کو بے بنیاد کہہ کر مسترد کر دیا تھا سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین اور مصر نے قطر کے ساتھ تجارتی اور سفارتی تعلقات منقطع کر دیے تھے۔ان ممالک نے قطر کی طرف سے اپنی فضائی، سمندری اور زمینی حدود استعمال کرنے پر بھی پابندی عائد کر رکھی تھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *