دوحہ:(اے یو ایس)برطانیہ کی ایک عدالت میں قطر کی طرف سے دہشت گرد تنظیموں کی مالی معاونت سے متعلق ایک کیس کی سماعت کے جلو میں انکشاف ہوا ہے کہ قطری حکومت کے عہدیدار امیر قطر کے جرائم پر پردہ ڈالنے کے لیے دہشت گردی کی مالی معاونت کے گواہوں کو ڈرا دھمکا کر انہیں خاموش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ایک برطانوی اخباری رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دوحا حکام کی طرف سے دہشت گردی کی فنڈنگ کے عینی شاہدین اور گواہوں کوخاموش کرانے کی کوشش کے بارے میں لندن کی سپریم کورٹ کو مطلع کیا گیا ہے۔برطانوی اخبار”ٹائمز“ نے انکشاف کیا کہ برطانوی سپریم کورٹ نے وکلاءکے دلائل سنے، جن میں گواہوں کے بیانات شامل ہیں۔ انہوں نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ قطر رشوت، گواہوں کو دھمکانے، غیر قانونی سراغ لگانے والے آلات لگانے اور بدعنوانی پھیلانے کے ذریعے برطانوی انصاف کو گمراہ کرنے کے ایک مجرمانہ سازش میں ملوث ہے۔
اس میں کہا گیا ہے کہ مدعیوں میں سے 8 میں سے 4 کے ذریعہ مقرر کردہ وکیل بین ایمرسن کی درخواست میں کہا گیا ہے کہ یہ مجرمانہ عمل شام کے بحران کے دوران دہشت گردوں کی مالی اعانت کے جرائم کے ارتکاب کے لیے عدالتی احتساب سے قطر کے امیر کو بچانے کی کوشش کے مقصد سے انجام دیا گیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ مدعی جن کے نام ظاہر نہیں کیے گئے تھے انکشاف کیا ہے کہ وہ شمالی شام کے کچھ حصوں پر النصرہ فرنٹ (شام میں القاعدہ کا دستہ) کے قبضے کے بعد نیدرلینڈ فرار ہو گئے تھے۔ النصرہ فرنٹ کی آمد کے بعد ان کی زندگیاں اور مکانات تباہ ہوگئے تھے۔
انہوں نے مزید کہا کہ وہ دوحا بینک پر مقدمہ چلا رہے ہیں کیونکہ اس کا استعمال دہشت گرد گروہ کو رقم منتقل کرنے کے لیے کیا گیا تھا۔ النصرہ کو برطانیہ میں کالعدم تنظیم قرار دیا گیا ہے۔ اس کیس میں 8 دعویداروں میں سے کسی کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔قطر کی طرف سے دہشت گرد النصرہ فرنٹ کو مالی اعانت دینے کے معاملے میں ایک اہم گواہ نے بتایا کہ دو مسلح اور نقاب پوش افراد نے رات کے وقت اس کے گھر میں گھس کرانہیں زدو کوب کیا۔۔ مدعیوں کی شناخت ظاہر کرنے کے لیے گواہوں کو راضی کرنے کی کوشش کی گئی اور اس کے لیے بھاری رقم کی پیش کش بھی کی گئی۔
متاثرہ شخص نے بتایا کہ ایک گواہ کی کار میں غیر قانونی طور پر ایک جاسوسی آلہ لگایا گیا تھا۔اسکاٹ لینڈ یارڈ کی کاو¿نٹر ٹیررازم کمانڈ کو آگاہ کیا گیا ہے جو ان جرائم کی مجرمانہ تحقیقات شروع کرنے کے لیے قانونی کارروائی کر رہی ہے۔ٹائمز نے گذشتہ سال انکشاف کیا تھا کہ شام میں القاعدہ سے وابستہ النصرہ فرنٹ کے ہاتھوں آٹھ شامی مہاجرین نے تشدد اور دہشت گردی کے جرائم کا معاوضہ مانگنے کے لیے برطانوی سپریم کورٹ میں ایک مقدمہ دائر کیا تھا۔
قانونی چارہ جوئی کی دستاویزات میں شواہد اورثبوت شامل تھے کہ امیر قطری بھائی معتز اور رامز الخیاط شام کے جنگ کے دوران النصرہ فرنٹ کو بھاری رقوم کی منتقلی کے لیے اپنے دوحا بینک اکاو¿نٹس کا استعمال کرنے میںملوث ہیں تاہم دوحہ بینک اس الزام کی تردید کرتا ہے۔