دوحہ:امریکہ اور قطر نے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کے تحت قطر افغانستان میں بعض امریکی مفادات کے نمائندے اور محافظ کے طور پر کام کرے گا۔اس معاہدے پر امریکی وزیر خارجہ انتھونی بلنکن نے قطری وزیر خارجہ محمد عبدالرحمن الثانی کے ساتھ ملاقات کے دوران دستخط کئے۔ یہ معاہدہ 20سالہ جنگ کے بعد مستقبل میں امریکہ و طالبان کے درمیان ممکنہ براہ راست مذاکرات کے امکان کا اہم اشارہ دیتا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق، قطر نے افغانستان میں امریکی مفادات کے تحفظ پر اتفاق کیا ہے۔ یہ معاہدہ 31 دسمبر سے نافذ العمل ہوگا۔
بلنکن کے مطابق، کابل میں قطری سفارت خانہ ایک ایسے حصے کو فعال کرے گا جہاں کچھ امریکی قونصلر خدمات فراہم کی جائیں گی۔بلنکن نے کہا کہ قطر کابل میں اپنے سفارت خانے میں ایک امریکی مفادات کا ایک سیکشن قائم کرے گا تاکہ کچھ قونصلر خدمات فراہم کی جا سکیں، اور ساتھ ہی افغانستان میں امریکی سفارتی دفاتر کی حیثیت اور سلامتی کی صورت حل کی نگرانی کی جا سکے۔”یہ معاہدہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب سابقہ حکومت کے خاتمے کے بعد امریکہ اور دیگر مغربی ممالک یہ گتھی سلجھانے میں لگے تھے کہ طالبان سے تعلقات کس طرح رکھے جا سکتے ہیں ۔ لیکن جیسے جیسے موسم ٹھنڈا ہو رہا ہے اور افغانستان کو شدید اقتصادی مسائل کا سامنا ہے، بہت سے ممالک افغانستان میں انسانی بحران کو روکنے کے لیے امارت اسلامیہ کے ساتھ رابطے کی کوشش کر رہے ہیں۔
معاہدے کے تحت، قطر کابل میں اپنے سفارت خانے میں متعدد عملے کو امریکہ میں قائم سروس ڈیپارٹمنٹ میں تعینات کرے گا، جو قطر میں امریکی سفارتی بیورو کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔امریکی محکمہ خارجہ کے ایک سینئر اہلکار نے رائٹرز کو بتایا کہ امریکہ دوحہ میں امارت اسلامیہ کے سیاسی دفتر کے ذریعے طالبان کے ساتھ بات چیت جاری رکھے گا۔اہلکار کے مطابق قطر امریکہ اور افغانستان کے درمیان باضابطہ رابطوں میں سہولت فراہم کرے گا۔اہلکار نے یہ بھی کہا کہ کابل میں قطری سفارت خانے کے ذریعے فراہم کی جانے والی امریکی قونصلر خدمات میں پاسپورٹ کی درخواستیں وصول کرنا، کاغذی کارروائی، معلومات کی فراہمی اور ہنگامی امداد شامل ہوگی۔