رباط:مراکش نے زلزلہ زدگان کے لیے اسرائیل کی مدد کی پیش کش ٹھکرادی اور کہا کہ ہمیں صیہونی ریاست کی مدد کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ صیہونی میڈیا کے مطابق مراکش کی وزارت خارجہ نے صیہونی حکومت کی جانب سے زلزلہ سے متاثر افراد کے لئے کسی بھی قسم کی مدد قبول کرنے سے باضابطہ طور پر انکار کر دیا ہے۔ فلسطین کی سما الاخباریہ نے بتایا ہے کہ صیہونی حکومت کے چینل 7- نے اپنی ایک رپورٹ میں کہا ہے کہ اسرائیل کی جانب سے زلزلہ سے متاثر افراد کی مدد کے اعلان کا مراکش کی حکومت نے با قاعدہ جواب دیا ہے ۔
موصول جواب کے مطابق مراکش کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ ابھی ہمیں اسرائیل کی مدد کی ضرورت نہہں ہے۔ واضح رہے صیہونی حکومت اور مراکش کے تعلقات، جو 2000 میں فلسطین میں دوسری انتفاضہ تحریک کے بعد ختم ہو گئے تھے، 20 برسوں کے وقفہ کے بعد 10 دسمبر 2020 میں بحال ہوگئے تھے۔
مراکش کے کئی ممبران پارلیمنٹ بارہا زور دے کر یہ کہہ چکے ہیں کہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات بحال کرنے کا مطلب فلسطینیوں کی جد و جہد اور ایک خود مختار فلسطینی ملک کی، جس کا دارالحکومت بیت المقدس ہو ، تشکیل کو نظر انداز کردینا ہرگز نہیں ہے۔ مراکش کے عوام نے بھی اب تک بارہا سڑکوں پر نکل کر اور مظاہرے کرکے مراکش اور صیہونی حکومت کے تعلقات کی بحالی کی مخالفت کی ہے۔واضح رہے مراکش میں جمعہ کی رات 7.2 کی شدت سے آنے والے تباہ کن زلزلے کے بعد 2100 لوگوں کی ہلاکت اور ڈھائی ہزار افراد کے زخمی ہوجانے کی خبر ہے جبکہ بہت سے لوگ اب بھی ملبے کے نیچے دبے ہیں جنہیں بچایا جا سکتا ہے۔