کابل:پاکستانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے، جو جمعرات کو غیر متوقع طور پر ایک اعلیٰ سطحی وفد لے کر کابل پہنچے ، اسلامی امارات کے وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند، کابینی وزرا اور امارت اسلامیہ کے دیگر حکام بالا سے قلعے میں ملاقات کی۔ترجمان امارت اسلامیہ نے بتایا کہ ملاقات میں اقتصادی مسائل ، کابل اسلام آباد تعلقات اور کچھ دیگر امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔قائم مقام وزیر خارجہ امیر خان متقی نے کہا کہ ملاقات کے دوران ہم نے تجارت ، سڑکوں کے کھلنے ، سرحدی مسائل ، تاجروں کو درپیش مسائل کے بارے میں بات کی۔
ہمیں امید ہے کہ ہمارے اقتصادی اور سفارتی تعلقات بھی بہتر ہوں گے۔ ہمارا وفد مستقبل قریب میں اسلام آباد جا سکتا ہے۔ اگرچہ اس سے پہلے کچھ دوسرے عہدیدار ان جیسے پاکستان کے انٹیلی جنس سربراہ امارت اسلامیہ کے اقتدار سنبھالنے کے بعد پہلی بار افغانستان کا دورہ کر چکے ہیں لیکن نئی حکومت کے قیام کے بعد یہ پاکستان کے کسی اعلیٰ ترین سفارتی عہدیدار کا پہلا دورہ افغانستان ہے تاہم پاکستان نے ابھی تک افغانستان کی نئی حکومت کو تسلیم نہیں کیا ہے۔
سول سوسائٹی کے کارکن عزیز رفیع نے طلوع نیوز کو بتا یا کہ انہیں امید ہے کہ نہ صرف پاکستانی حکومت بلکہ پورا ملک اس نتیجے پر پہنچے گا کہ علاقائی حل یا افہام و تفہیم کے بغیر افغانستان میں امن قائم نہیں ہو سکتا۔ بین الاقوامی تعلقات کے ماہر جاوید سنگدل نے کہا ، “یہ سفر اس بارے میں ہے کہ وہ طالبان کی مدد کیسے کرسکتا ہے اور آہستہ آہستہ دنیا کو یہ پیغام دیتا ہے کہ ہمارے پاس طالبان کے ساتھ کام کرنے اور طالبان کو تسلیم کرنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ پاکستانی حکومت بڑی حد تک طالبان کو اچھی پوزیشن میں لانے کی کوشش کر رہی ہے۔ ساتھ ہی طورخم کراسنگ جمعرات کے روز سے شہریوں کے لیے کھول دی گئی۔
