Raisi speaks to Macron, calls US anti-Iran sanctions 'detrimental to global economy'تصویر سوشل میڈیا

تہران :ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے اس پر اصرار کیا کہ امریکہ کی جانب سے ایران پر عائد کردہ پابندیاں عالمی خاص طور پر یورپ کی اقتصادیات کے لیے بہت نقصان دہ ہیں۔ صدر ایران کی ویب سائٹ سے اری بیان کے مطابق رئیسی نے اس بات کا خصوصی ذکر کیا کہ ایرا ن نے دنیا کے مختلف ممالک سے اپنے سیاسی و اقتصادی تعاون میں غیر معمولی ترقی و نشوونما کی ہے۔انہوں نے اپنے ان خیالات کااظہار فرانسیسی صدر امانئل میکرون سے دو گھنٹے چلی ٹیلی فونی گفتگو کے دوران کیا۔ اردو نیوز ایجنسی عالمی اردو سروس (اے ےواےس) کے مطابق میکرون کی ہفتے کے روز رئیسی سے فون پر بات ہوئی تھی جس میں انہوں نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام پر 2015 کے معاہدے کو بحال کرنا اب بھی ممکن ہے ۔

فرانسیسی ایوان صدر نے ایک بیان میں اعلان کیا کہ میکرون نے ویانا میں کئی مہینوں تک مذاکرات کی معطلی کے بعد پیش رفت نہ ہونے پر اپنی مایوسی کا اظہار کیا اور صدر رئیسی کے ساتھ اصرار کیا کہ کسی معاہدے تک پہنچنے اور ایران کی طرف سے جوہری معاہدے کی شرائط پر واپسی کو یقینی بنانا ہوگا۔ایک اور سیاق و سباق میں میکرون نے چار فرانسیسی شہریوں کی رہائی پر زور دیا جن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ انہیں ایران میں من مانی طور پر حراست میں لیا گیا ہے ۔صدر میکروں کا یہ فون برطانوی انٹیلی جنس چیف کے شبہ کے بعد آیا ہے جس میں انہوں نے سوال اٹھایا تھا کہ آیا ایرانی رہ نما علی خامنہ ای بڑی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدے کو بحال کرنا چاہتے ہیں؟۔انٹیلی جنس ادارے کے سربراہ رچرڈ مور نے کولوراڈو میں اسپین سیکیورٹی فورم کو بتایا’مجھے نہیں لگتا کہ ایرانی ایسا چاہتے ہیں۔کوئی پیش رفت نہیں‘۔

قابل ذکر ہے کہ قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جون کے آخر میں امریکا اور ایران کے درمیان بالواسطہ بات چیت ہوئی تھی، جس میں یورپی یونین نے ثالثی کا کردار دا کیا تھا۔ اس بات چیت کا مقصد اپریل 2021 میں شروع ہونے والے ویانا مذاکرات کو بحال کرنا تھا اور 2015 کے معاہدے (جوائنٹ کمپری ہینسو پلان آف ایکشن) پر عمل درآمد کرانا تھا۔واشنگٹن کے مطابق دوحہ میں ہونے والے مذاکرات میں ’کوئی پیش رفت‘ نہیں ہونے دی۔قابل ذکر ہے کہ امریکا نے 2018 میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں ایرانی جوہری معاہدے سے علیحدگی اختیار کر لی تھی اور تہران پر دوبارہ اقتصادی پابندیاں عائد کر دی تھیں۔اس کے بعد ایران نے اپنے بہت سے بنیادی وعدوں سے پیچھے ہٹنا شروع کر دیا، خاص طور پر یورینیم کی افزودگی کی سطح بڑھا دی تھی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *