Range limit to 2,000km for Iranian missiles not everlastingتصویر سوشل میڈیا

تہران: (اے یو ایس) ایرانی پاسدارانِ انقلاب کی فضائیہ کے کمانڈر امیر علی حاجی زادہ نے ہفتے کے روز کہا ہے کہ فلسطین کے علاقے غزہ کی پٹی میں فلسطینی مزاحمت کاروں اور لبنان میں موجود تمام میزائل اور راکٹ ہماری مدد سے بنائے گئے ہیں۔

ان کا کہنا ہے کہ غزہ اور لبنان اسرائیل کے خلاف ہمارے مورچے ہیں۔حاجی زادہ نے تسنیم ایجنسی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ “ہماری میزائل صلاحیتوں کے بارے میں بات چیت ایک سرخ لکیر ہے۔” ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی ہمیں اپنے میزائلوں کی رینج 2000 کلومیٹر تک بڑھانے سے روک نہیں سکتا۔خیال رہے کہ ایرانی فضائیہ کے سربراہ کی طرف سے یہ بیان ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے، جب دوسری طرف امریکا اور ایران ایک بار پھر ایک دوسرے کے آمنے سامنے کھڑے ہیں۔

ایران اپنے مقتول کمانڈر قاسم سلیمانی کی پہلی برسی کے موقع پر امریکا اور اس کے اتحادیوں کو بار بار دھمکیاں دے رہا ہے۔یرانی دھمکیوں کے جواب میں تین امریکی بی 52 بمبار طیارے کئی روز سے خلیج فارس میں موجود ہیں۔ ایک امریکی ایٹمی سب میرین خطے میں بھیج دی گئی ہے۔ دوسری طرف خطے میں ممکنہ فوجی تصادم کے بارے میں قیاس آرائیوں کے درمیان خلیج میں ایرانی بحری تیاریوں میں اضافہ ہو رہا ہے۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان سعید خطیب زادہ نے وائٹ ہاو¿س میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے باقی دنوں کے دوران تصادم کے امکان کے بارے میں کہا کہ اس طرح کی باتیں صرف پریس کا تجزیہ ہیں لیکن ان میں صداقت نہیں۔خطیب زادہ نے دھمکی دی ہے کہ اگر ہماری سرخ لکیروں کو عبور کیا گیا تو ہمارا ردعمل حیران کن ہوگا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے کچھ چینلز کے ذریعہ، امریکہ کو کسی بھی مہم جوئی کے نتائج سے خبردار کیا ہے۔

سی این این نے جمعہ کو ایک باخبر امریکی اہلکار کے حوالے سے بتایا تھا کہ ایران نے گذشتہ 48 گھنٹوں کے دوران خلیج عرب میں اپنی بحری تیاری میں اضافہ کیا ہے۔عہدیدار نے کہا کہ یہ واضح نہیں ہے کہ آیا خلیج میں ایرانی بحریہ کی تیاری کی بڑھتی ہوئی سطح کسی بھی امریکی کارروائی کا مقابلہ کرنے کے لیے دفاعی اقدام ہے یا کسی حملے پر آمادگی کی علامت ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *