نئی دہلی: ابھی تلنگانہ کے حیدر آباد کے مضافات میں ایک26سالہ خاتون ڈاکٹر سے جنسی زیادتی کے بعد زندہ جلانے کی واردات کی گونج تھمی بھی نہیں تھی کہ اترپردیش کے شہر اناؤ میں اجتماعی جنسی زیادتی کی شکار ایک لڑکی کو زندہ جلا دیے جانے کی واردات نے ایک بار پھر انسانیت کو شرمندہ کر دیا۔
یہ تازہ وادات جمعرات کی صبح اناؤ میں اس وقت انجام دی گئی جب اس لڑکی سے اجتماعی جنسی زیادتی کے ملزم نے، جو ضمانت پر رہا تھا، گاؤں کے باہر کھیتوں سے گذر رہی اس لڑکی پر مٹی کا تیل چھڑک کر اسے زندہ جلا دینے کی کوشش کی گئی۔
اس لڑکی کو شدید جھلسی حالت میں لکھنؤ کے کنگ جارج میڈیکل یونیوسٹی(کے جی ایم یو) میں داخل کر دیا گیا جہاں اس کی حالت نہایت مخدوش بتائی جاتی ہے۔
پولس کے مطابق اس لڑکی سے چند ماہ قبل جنسی زیادتی کی گئی تھی جس کی اس نے ایف آئی آر کرادی تھی۔
وہ جمعرات کی صبح جنسی زیادتی کیس کی سماعت کے لیے رائے بریلی لے جائی جارہی تھی کہ اس سے جنسی زیادتی کرنے والے ملزم نے اپنے چار ساتھیوں کے ساتھ واردات انجام دیتے ہوئے اس پر مٹی کا تیل انڈیل کر اسے آگ لگا دی۔
اناؤ کے پولس سپرنٹنڈنٹ وکرانت ویر نے بتایا کہ پانچ میں سے 4 ملزمین کو گرفتار کر لیا گیا جبکہ باقی 1 ابھی تک فرار ہے لیکن وہ بھی جلد ہی پکڑ لیا جائے گا۔
اصل ملزموں میں سے ایک کی اسی لڑکی سے گذشتہ سال شادی ہوئی تھی لیکن یہ شادی چونکہ دونوں کے والدین کی مرضی کے خلاف ہوئی تھی اور دونوں کے گھر والوں نے اس رشتہ کو قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا ا س لیے دونوں نے ایک دوسرے کو چھوڑ دیا تھا۔