واشنگٹن: (اے یو ایس ) کورونا وبا کے صدمات اور نقصانات سے نکلنے اور خود کو سنبھالنے کی کوشش کرنے والے نیویارک کے شہریوں کو اب ایک اور بڑی پریشانی اور مسئلے کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ان دنوں شہر کے زیادہ تر حصوں میں، چاہے وہ رہائشی عمارتیں ہوں یا کاروباری علاقے، گلیاں ہوں یا پارک، چوہے اچھلتے کودتے اور دندناتے پھرتے ہیں۔صرف اپریل کے مہینے میں شہر وں کو خدمات مہیا کرنے والی ہاٹ لائن 311 پر چوہوں سے متعلق 7400 سے زیادہ کالیں وصول ہوئیں۔ یہ تعداد گزشتہ سال کی اسی مدت کے دوران کی جانے والی فون کالز کے مقابلے میں 6150 زیادہ ہے۔ اور اگر اس کا موازنہ کورونا وبا کے پھیلاؤ سے پہلے 2019 کے پہلے چار مہینوں سے کیا جائے تو چوہوں سے متعلق شکایات میں 60 فی صد سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔کورونا وبا نے نیویارک میں بڑی تباہی پھیلائی تھی۔
ہزاروں لوگ اپنی جانوں سے گئے، لاکھوں بیمار ہوئے، اور لوگوں کی ایک بڑی تعداد وباسے بچنے کے لیے شہر چھوڑ گئی، جن میں سے بہت سے لوگ ابھی تک واپس نہیں آ سکے۔ جب عمارتیں ویران اور گلیاں سنسان ہوئیں توکونوں کھدروں میں چھپے، اور رات کی تاریکی میں اپنی خوراک کی تلاش میں نکلنے والے چوہے دن کی روشنی میں کھلے عام دندندانے لگے۔ کورونا وبا کا زور ٹوٹنے کے بعد لوگوں کی واپسی اور شہر کی رونقیں بحال ہونا شروع ہو گئی ہیں لیکن چوہے اپنی پرانی پناہ گاہوں میں لوٹنے کے لیے آمادہ نہیں ہیں۔وہ ریستورانوں میں دوڑتے بھاگتے ،سیور پائپوں پر چڑھتے ،بیت الخلا کے راستے گھروں میں گھستے اور خوابگاہوں اور کچن میں داخل ہوتے دیکھے جارہے ہیں۔ وہ بے گھر لوگوں پر حملہ تک کرنے سے نہیں چوک رہے۔یہاں تک کہ غذا کی تلاش میں مردہ خانوں میں گھس کر لاشیں کھا رہے ہیں اور اسپتالوں اور گھروں میں شیر خوار اور کمسن بچوں کو کتر رہے ہیں۔
