راولپنڈی: رولپنڈی کی ایک انسداد دہشت گردی عدالت نے فساد برپا کرنے اور پولس کے خلاف مزاحمت کرنے کے حوالے سے ایک مقدمہ میں تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) کے 86کارکنوں اور حامیوں کو فی کس55سال کی سزا سنائی ہے۔

ٹی ایل پی کےجن کارکنوں اور حامیوں کو سزا سنائی گئی ہے ان میں تحریک کے سربراہ خادم حسین رضوی کے بھائی امیر حسین رضوی اور بھتیجہ محمد علی بھی شامل ہے۔ ان سب کو مجموعی طور پر 4ہزار730سال کی قید اور ایک کروڑ 92لاکھ 5ہزار روپے کا اجتماعی جرمانہ کی سزا سنائی گئی ہے۔اس کے ساتھ ہی عدالت نے متعلقہ حکام اور اداروں کوان کی منقولہ و غیر منقولہ جائیداد ضبط کرنے کا بھی حکم دیا۔

عدالت ٹی ایل پی کارکنوں کےخلاف پنڈی گھیپ تھانہ میں درج اس کیس کی سماعت کر رہی تھی جس میں ٹی ایل پی کے سربراہ خادم حسین رضوی کی گرفتاری کے خلاف پر تشدد احتجاج اور پولس سے ٹکراؤ کا الزام لگایا گیا تھا۔

جمعرات کی شب فیصلہ سنائے جانے کے بعد ایلیٹ فورسز ان سب کو تین گاڑیوں میں ڈال کر اٹک جیل لے گئی۔ پولس 2018کے کریک ڈاؤن میں ٹی ایل پی او تحریک لبیک یا رسول اللہ پارٹی کے دیگر لیڈروں کے ہمراہ رضوی کو بھی گرفتار کر کے لے گئی تھی۔

رضوی کی گرفتاری کی خبر پھیلتے ہی دونوں پارٹیوں کے سیکڑوں کارکن باہر نکل پڑے او سڑکوںکی ناکہ بندی کر کے گاڑیوں کی آمد و رفت روک دی۔ پولس بھی حرکت میں آگئی اور تشدد پر آمادہ مظاہرین کو جب ملتان روڈ پرپولس نے منتشر کرنے کی کوشش کی تو کارکن بپھر گئے اور پولس پر پتھراؤ شروع کر دیا جس میں ایک کانسٹبل شدید زخمی ہو گیا۔

زبردست ہنگاموں اور شدید تصادموں کے پیش نظر رینجرز کے کئی دستے وہاں پہنچ گئے اور حالات پر قابو پایا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *