Read the Quran with understanding and apply its teachings in daily lifeفائل فوٹو

نئی دہلی: قرآن سینٹر کا بنیادی مقصد لوگوں کو قر آن مجید کی طرف لانا ہے تاکہ لوگ سمجھیں کہ قر آن پاک کیا کہتاہے ،اس کی تعلیمات کیا ہیں اورہماری زندگی میں اس کی عکاسی کیا ہے ،قر آن کو بغیر سمجھے پڑھنا ہمارے لیے ہدایت کا ذریعہ نہیں بن سکتا ،اس لیے ضروری ہے کہ قر آن کو سمجھ کرپڑھیں اوراس پر عمل کریں۔

ان خیالات کا اظہار ڈاکٹرمحمد اسلم پرویز بانی واعزازی ڈائرکٹرقرآن سینٹرنئی دہلی نے قرآن سینٹر کے فیس بک پیج پر براہ راست نشر کیے گئے پروگرام میں کیا۔انہوں نے اپنے نشری خطاب میں خواتین کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دینے کی درخواست کی ،اس لیے کہ جس گھر میں لڑکی پیداہوتی ہے اوراس کی صحیح تعلیم وتربیت نہیں کی جاتی ہے ،اس کی طرف توجہ نہیں دی جاتی ہے تو یہ بھی اس کا قتل ہے۔قتل اولاد سے مراد سچ مچ قتل کرنا ہی نہیں بلکہ اس کو تعلیم و تربیت سے محروم رکھنا بھی قتل کے زمرے میں آتا ہے۔

انہوں نے مختلف مثالوں سے عورتوں کے حقوق کو سمجھایا اورساتھ ہی بتایاکہ کلام الٰہی کا حکم ہے کہ اپنی بیوی کے ساتھ عمدگی کے ساتھ زندگی گزاریں اوراس کے ساتھ حسن سلوک کا معاملہ کریں ،اس کی ضرورتوں کا خیال رکھیں۔ڈاکٹر سید عبداللہ طارق نے تقریر کرتے ہوئے کہاکہ قر آن نے اقدار اورتقدیر کے نئے معیارقائم کیے ،قدرسے ہماری تقدیر متعین ہوتی ہے۔قدریں ہمارے اندر ہوتی ہیں اوراقدارباہر سے متعین ہوتاہے ،انہوں نے قر آنی آیات کی روشنی میں اس کی وضاحت پیش کی ۔

ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ اسلام نے عقل کے استعمال پر بہت زوردیاہے اس لیے کہ سب سے بدترین جاندار وہ ہے جو عقل کا استعمال نہیں کرتے ،ذیشان سارہ نے عورت کی سماجی ذمے داری اورقر آن کے موضوع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ سماج مرد اورعورت دونوں سے مل کر بنتاہے ،عورت اورمرد سے ہی خاندان وجود میں آے اورکئی خاندان مل کر سماج وجود میں آیا۔جب سماج کے وجود پذیر ہونے میں عورت اورمرد کی حصے داری برابرہے تو سماج کی تعمیرو ترقی اوراصلاح میں بھی مردکے ساتھ عورتوں کی حصہ داری لازمی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام سے پہلے عورتوں کو ان کا حق نہیں دیاجاتا تھا اسلام نے عورتوں کو ان کا حق دیا۔انہوں نے مختلف مثالوں سے سمجھایاکہ ابتدائے اسلام میں کس طرح خواتین مرد کے ساتھ ہرطرح کے سماجی وفلاحی کاموں میں شریک ہوتی تھیں۔انہوں نے کہا کہ خواتین مختلف میدان میں اچھے طریقے سے کا م کرسکتی ہیں اوراپنی صلاحیت کا جوہر دکھاسکتی ہیں لیکن یہ اسی وقت ممکن ہوگا جب کہ ہم عورتوں کو مساوات کا درجہ دیں۔ڈاکٹر عقیل احمد نے توحید اورعبادت کا لازمی نتیجہ اخلاقیات کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہرکسی کو اس کے اخلاق اوررویے سے پہچانا جاتاہے۔

عبادت پربات کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ عبادت نام ہے انتہائی خضوع اورتذلل کا۔عبادت کسی عمل کا نام نہیں بلکہ ایک جذبہ اوراحساس کانام ہے مطلب یہ کہ خداکا برتراورعظیم تر ہونا اورخودکو کمتر ہونے کا احساس ہو جب ہی عبادت کا اصل مفہوم واضح ہوگا۔ڈاکٹر سید محمد طارق ندوی کی تلاوت سے پروگرام کا باضابطہ آغازہوا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *