اسلام آباد:(اے یو ایس)مقبوضہ کشمیر کے وزیراعظم راجہ فاروق حیدری ،اورسابق وزیراعظم نواز شریف اور 40دوسرے سیاسی رہنماﺅں کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے کے بعد پاکستان میں سیاسی طوفان آگیا۔
تحریک انصاف پارٹی کے ایک رکن نے رات کے اندھیرے میں پولیس اسٹیشن پر راجہ فاروق حیدر اورسابق وزیراعظم کے بارے میں یہ مقدمہ درج کیا۔ اور سیاسی تجزیہ کاروں نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر کے وزیراعظم کو اس میں گھسیٹنا ایک بہت بڑی غلطی ہے۔ جس کے دور رس نتائج سامنے آجائیںگے۔
آج اس سلسلے میں لاہور پولیس نے ایک مشترکہ تفتیشی ٹیم تشکیل دی جو وزیراعظم نواز شریف اور دوسرے اراکین کے سلسلے میں تفتیش کرے گی۔ نواز شریف کے علاوہ ان کی بیٹی مریم نواز سابق وزیر شاہد خاقان عباسی اور تین سابق فوجی جنرلوں کے خلاف بھی ایف آئی آر درج کی گئی۔
فاروق حیدر نے کہا کہ انہوں نے ہمیشہ کشمیر کے مسئلے پر ہندوستان کی مخالفت کی اب ان کے خلاف غداری کا مقدمہ درج کرنے سے وزیراعظم نریندر مودی خوش ہوںگے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کی حکومت نے تمام اپوزیشن جماعتوں کو ہندوستان کا ایجنٹ قرار دیا۔مسٹر فاروق حیدر نے یہ بھی کہا کہ انہیں یہ پتہ نہیں ہے کہ ان کا مستقبل کیا ہوگا۔
یہ کیس پی ٹی آئی کے بدررشید نے مختلف دفعات کے تحت درج کیاگیا۔ اور کہا کہ مسلم لیگ کے رہنما ملک کے غدار ہے۔ ایف آئی آر میں کہاگیاکہ فاروق حیدر اس میٹنگ میں شامل تھا۔ جس میں نوازشریف کی تقریر براہ راست لندن سے ٹیلی کاسٹ کی گئی۔ اس دوران لاہور کے انسپکٹر جنرل پولیس انعام غنی نے کہا کہ چار ممبروں پر تفتیشی ٹیم کی قیادت سپرنٹنڈنٹ پولیس عاصم افتخار کریںگے۔
ان کے علاوہ محمد غیاث ،انسپکٹر طارق، الیاس کیانی اور سب انسپکٹرشبیر اعوان بھی شامل ہیں۔ تفتیشی ٹیم نے اپنا کام شروع کیا لیکن ابھی تک کسی کے گھر پر چھاپے نہیں مارے۔
جن دوسرے سیاسی رہنماﺅں کے خلاف ایف آئی آر درج کیا ان میں راجہ ظفراللہ الحق ، احسن اقبال، خرم دستگیر، خواجہ آصف، رانا ثناءاللہ اور سعد رفیق بھی شامل ہیں۔ لیکن مسلم لیگ کے صدر شہباز شریف کا نام اس میں شامل نہیں ہے کیونکہ وہ جیل میں تھے۔شکایت میں کہاگیا کہ سابق وزیراعظم نے پاکستانی فوج کے خلاف زہر افشانی کی اور اس سے جوانوں کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے۔