Replies to “‘Post Galwan battle, Chinese soldiers were in a state of panic’”علامتی تصویر سوشل میڈیا

ابھینندن مشرا

نئی دہلی: ان ہندوستانی فوجی افسروں اور جوانوں کی ،جو60گھنٹے تک چین کی پیپلز لبریشن آرمی(پی ایل اے)کی تحویل میں رہے، نفسیاتی تشخیص اور دیگر متعلقہ جانچ سے یہ بات سامنے آئی کہ 15جون کو گلوان وادی میں ہونے والی سرحدی جھڑپ میں حصہ لینے والے چینی فوجویں کے ذہن میں کس قدر خوف و ہراس ہے۔ دو روز تک چین کی پیپلز لبریشن آرمی کی قید میں رہنے کے باوجود دو میجروں اور دو کیپٹنوں سمیت 10ہندوستانی فوجیوں کا حیرت انگیز جوش و ولولہ اور جذبہ قابل دید تھا۔

ان دس فوجیوں نے جو کچھ بیان کیا اس کا سنڈے گارجین کو جو علم ہوا ہے اس کے مطابق پیٹرل پوائنٹ14پر تعداد میں نسبتاً کم اور ”غیر مسلح“( کیونکہ قواعد و ضوابط کے مطابق فریقین میں سے کسی کے پاس آتشیں اسلحہ نہیں ہونا چاہئے)ہندوستانی فوجیوں نے چینی فوجیوں کی کثیر تعداد کو دیکھ کر پسپائی اختیار کرنے کے بجائے انہوں نے کیلیں لگی آہنی سلاخیں اور چھڑیںجو چینی فوجی ہندوستانی فوجیوں کو پیٹنے کے لیے استعمال کر رہے تھے ان سے چھین لیں اور اسی ہتھیار کو انہوں نے ان کے خلاف استعمال کر کے کم ا زکم20چینی فوجیوں اور افسروں کو موت کے گھاٹ اتار دیا۔ان فوجیوں کے، جو جمعرات کو واپس آئے ہیں، مورال بلند رہنے کی اصل وجوہ میں سے ایک یہ وجہ بھی تھی۔

ہمارے فوجیوں کو جیسے ہی اس کا علم ہوا کہ ہمارے سی او کرنل سنتوش بابو شہید ہو گئے ہیں وہ چینی فوجوین کو موت کے گھاٹ اتار دینے کے ارادے سے چینی فوجیوں کا پیچھا کرتے ہوئے چینی غلبہ والے علاقے میں گھس گئے اور گرفتار کرلیے گئے۔چینی فوجی ہمارے فوجیوں کا غیر متوقع حملہ دیکھ کر حواس باختہ ہو گئے اور انہوں نے بھاگنا شروع کر دیا اور واپس اپنے علاقہ کی جانب بھاگ کھڑے ہوئے اور ہمارے فوجی بھی انہیں ہلاک کرنے کے ارادے سے ان کے تعاقب میں رہے اور وہ بھی چینی علاقہ میں گھس گئے جس کی وجہ سے وہ ان کے قبضہ میں آگئے۔ان دس فوجیوں کے بیان سے سامنے آنے والے حقائق سے باخبررہنے والے ایک سرکاری ذریعہ نے بتایا کہ ان دس فوجیوں کے بیان سے اس کا بھی انکشاف ہوا کہ ہندوستانی فوجیوں نے چینی فوجیوں کی دغا بازی اور دھوکے سے کیے گئے حملے کا پوری طاقت کے ساتھ جس طرح کرارا جواب دیا اس سے چینی فوجیوں میں خوف و ہراس پیدا ہو گیا۔اگلے60گھنٹے کے دوران ہندوستانی فوجیوں کی جانب سے دوبارہ ممکنہ جوابی کارروائی کے خوف سے لرزہ بر اندام اور متوحش تھے۔

اور جب تک ہمارے فوجی ان کے قبضہ میں رہے وہ نہایت خوفزدہ رہے۔چند گھنٹے پہلے ہی وہ ہندوستانی فوجیوں کا جنگیجذبہ،جس کا مٹھی بھر فوجیوں نے مظاہرہ کیا تھا، دیکھ چکے تھے اور چینی فوجیوں کو یہ ڈر ستا رہا تھا کہ آئندہ چند گھنٹے میں ہندوستانی فوجی تازہ کمک کے ساتھ ایسا ہی حملہ پھر کر سکتے ہیں۔انٹیلی جنس ایجنسی ذرائع کے مطابق چینی سوشل میڈیا مثلاً ویبو پو پر ناراضگی کا اظہار کیا جا رہا تھا کہ پی ایل اے کے فوجیوں کا کیا ہوا جو 15جون کو مارے گئے تھے۔لوگ اس جھڑپ میں شہید ہونے والے ہندوستانی فوجیوں کے ارتھی جلوس اور پورے سرکاری اعزاز کے ساتھ ان کے آخری رسوم کی ادائیگی کی تصاویر ڈال رہے تھے اور پوچھ رہے تھے کہ ان کے اپنے فوجیوں کا کیا ہوا۔15اور16جون کی درمیانی شب میں جتنے بھی چینی فوجی مارے گئے ان کے ناموں اور عہدوںکی شناخت جاری نہیں کی گئی۔جس سے چینی سوشل میڈیا پر زبردست بحث چھڑی ہوئی ہے اور ہر کوئی اپنے چینی فوجیوں کے حشر اور ان کے ساتھ حکومتی سطح پر کیے گئے برتاؤ کو جاننے کے لیے سوشل میڈیا پر دل کی بھڑاس نکال رہا ہے ۔

ان انکشافات سے اس فوجی نظریہ کی تصدیق ہو گئی کہ چینی فوج ،جس نے کوئی ایسی جنگ نہیں لڑی جس میں مقابلہ پر کوئی حقیقی حریف رہا ہو اصل میدان جنگ میں لڑکھڑا جائے گی کیونکہ انہیں اس کا کوئی تجربہ نہیں ہے کہ اصل جنگ کے دوران کیا ہوتا ہے۔15جون کو پ پہلی بار انہیں ہندستانی فوج سے اصل پالا پڑا کہ جس نے چینی فوجیوں کے مقابلہ بہت قلیل ہوتے ہوئے بھی اپنے مدمقابل کے چھکے چھڑا دیے اور اس کے کئی فوجیوں کو ہلاک کر دیا۔اور چینی فوجیوں نے جو نظارہ دیکھا اس نے انہیں نہایت خوفزدہ کر دیا۔ جبکہ اس کے برعکس ہندوستانی اور امریکی فوجیں کئی دہائیوں سے اصل جنگ اور لڑائیوں میں الجھی ہوئی ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *