بیجنگ: پاکستان میں چین کے منصوبے چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک ) پر بحران کے بادل منڈلاتے نظر آ رہے ہیں۔ پاکستانی اس منصوبے کی مخالفت کر رہے ہیں اور چین کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ہیں۔ بلوچستان کے گوادر میں وہ مسلسل سی پی ای سی کی مخالفت کر رہے ہیں اور لگاتار دھرنے پر بیٹھے ہیں۔ پاکستانیوں کے اس رویے سے چین برہم ہواہے۔ حال ہی میں چین کی وزارت خارجہ نے اس منصوبے سے متعلق کسی واقعے کی مکمل تردید کی ہے۔
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان ڑا لیجیان کا کہنا ہے کہ میڈیا کا ایک حصہ اس منصوبے کے بارے میں جعلی خبریں پھیلا رہا ہے جسے چین سختی سے مسترد کرتا ہے۔
ڑا لیجیان نے اپنی بریفنگ کے دوران کہا کہ چین میڈیا کی ان کوششوں کو یکسر مسترد کرتا ہے جس کے تحت سی پیک منصوبے اور چین پاکستان تعلقات کو خراب کرنے کی کوششیں کی جا رہی ہیں اور اتفاق رائے کے اصول پر عمل کرتے ہوئے تعاون کو آگے بڑھا رہا ہے جبکہ میڈیا کا ایک حصہ اس کے بارے میں جھوٹی افواہیں پھیلا کر منصوبے کی مخالفت کر رہا ہے۔ لیجن نے کہا کہ صحافی اس صورتحال سے واقف نہیں تھے جس کے بارے میں وہ بات کر رہے تھے۔ لیکن چین نے اس معاملے میں تصدیق کر لی ہے اور ہم دعوے کے ساتھ کہہ سکتے ہیں کہ میڈیا کے ذریعے پھیلائی جانے والی نام نہاد کشیدگی کی خبریں جھوٹی ہیں۔
اس واقعے پر رد عمل ظاہر کرتے ہوئے ژا لیجیان نے کہا کہ یہ مکمل طور پر جعلی خبر ہے۔انہوں نے کہا کہ علاقے کی تصدیق کر لی گئی ہے اور وہاں کوئی چینی ٹرالر نہیں تھا جو گوادر بندرگاہ کے علاقے میں ماہی گیری یا ڈاکنگ کے لیے گیا ہو۔ انہوں نے کہا کہ گوادر پورٹ سی پی ای سی کا بڑا منصوبہ ہے۔ اس پراجیکٹ کا بنیادی مقصد بندرگاہ کو ترقی دینا اور لوگوں کا معیار زندگی بہتر بنانا ہے۔واضح ہو کہ کچھ میڈیا اداروں نے پیر کو خبر دی تھی کہ پاکستان کے علاقے گوادر میں کچھ مظاہرے ہو رہے ہیں، یہ مظاہرے اس علاقے میں رہنے والے مقامی باشندے کر رہے تھے۔ ان مظاہرین کا کہنا تھا کہ چینی ٹرالروں کو یہاں ماہی گیری کے لیے زیادہ حقوق دیے جا رہے ہیں۔ جس کی وجہ سے مقامی لوگوں کی حالت ابتر ہو سکتی ہے اور ان کی روزی روٹی بری طرح متاثر ہو سکتی ہے۔