تہران: (اے یو ایس ) انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے کام کرنے والے دو اداروں نے ایران میں رواں برس پھانسی کی سزاو¿ں پرعمل در آمد میں تیز رفتاری کو ایک پھانسی مہم قرار دیا ہے اور کہا ہے یہ سلسلہ بہت خوفناک ہے۔ایران میں رواں سال جون کے اواخر تک 251 افراد کو پھانسی پر لٹکانے کو پچھلے سال 2021 کے مقابلے میں غیر معمولی طور پر زیادہ دیکھا گیا ہے۔انسانی حقوق کے حوالے سے امریکہ میں قائم اور ایرانی صورت حال کو مانیٹر کرنے والے ادارے عبدالرحمان بورو ماند اور لندن میں موجود ایمنسٹی انٹرنشنل دونوں نے ایران کی یہ مذمت ایک مشترکہ مذمتی بیان میں کی ہے۔
مشترکہ بیان میں کہا گیا ہے’ اگر ایران میں پھانسیاں دینے کا سلسلہ اسی طرح جاری رہا تو تو رواں سال کے دوران پھانسیوں کی تعداد پچھلے سال کی کل تعداد 314 سے جلد ہی زیادہ ہو جائے گی۔ واضح رہے ایران میں رواں سال کے پہلے چھ ماہ میں 251 افراد کو پھانسی دی جا چکی ہے۔ یہ تقریبا ہر روز کے حساب ایک پھانسی بنت ہے۔انسانی حقوق گروپوں نے کہا ہے کہ 251 میں سے 146 کو دوسرے انسانوں کو قتل کرنے کے جرم میں دی گئی ہے ، لیکن انسانی حقوق کی دنوں تنظیموں پھانسیوں کے فیصلوں تک پہنچنے والے مقدمات میں ٹرائل کی غلطیوں کا بھی ذکر کیا ہے۔
ان تنظیموں کی طرف سے جاری کردہ اعداد وشمار کے مطابق ایران میں سرکاری قانون کے تحت 86 افراد کو منشیات و دیگر الزامات میں پھانسی دی گئی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ریجن میں ڈپٹی دائریکٹر ڈایانا ایلتھوے نے کہا ایران کی سرکاری مشینری بڑے پیمانے پر قانون کے تحفظ کی وجہ سے قتل کر رہی ہے۔انسانی حقوق کےگروپوں نے یہ بھی کہا کہ ایران میں کام کرنے والی حقوق تنظیم نے رپورٹ کیا ہے کہ ایران میں دو برسوں کے دوران اس ہفتے کے روز پہلی بار کسی فرد کو سر عام بھی پھانسی دی گئی ہے۔
