Ripudaman Singh Malik thanks PM Modi for taking positive steps for Sikhsتصویر سوشل میڈیا

ٹورنٹو: کناڈا میں سکھوں کی ایک تنظیم نے سکھ برادری کی فلاح و بہبود اور ان کا گورو( فخر ) بڑھانے کے لئے وزیر اعظم نریندر مودی کا شکریہ ادا کیا ہے۔ کناڈا کے بی سی کی ستنام ایجوکیشن سوسائٹی کے صدر رپودمن سنگھ ملک نے ایک خط میں مودی کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ مودی نے سکھوں کے دیرینہ مطالبات کو پورا کرکے پوری دنیا کے سکھوں کا دل جیت لیا ہے۔ ملک نے گرو گوبند سنگھ کے صاحبزادوں کی یاد میں 26 دسمبر کو ‘ ویر بال دیوس’ منانے کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے اس کے لیے وزیر اعظم مودی کا تہہ دل سے شکریہ ادا کیا۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ چھ سالوں میں وزیر اعظم نے سکھ برادری کی فلاح و بہبود اور ان کے گورو(فخر )کو واپس لانے کے لیے بہت سے کام کیے ہیں۔ملک نے کہا کہ مودی نے وزیر اعظم کے طور پر حلف لینے کے بعد سے ہی ایسا کوئی موقع نہیں چھوڑا جب پنجاب صوبہ اور سکھ برادری کی ترقی کے لیے اقدامات نہ کیے ہوں۔

رپودمن سنگھ ملک نے کہا کہ اقتدار میں آنے کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی نے 1984 کے سکھ فسادات کے ملزمان کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے کام کیا۔ 1984 میں ہزاروں سکھوں کا قتل عام کیا گیا لیکن کانگریس کی حکومتوں نے ملزمان کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے انہیں بچانے کا کام کیا۔ پی ایم مودی نے اقتدار سنبھالتے ہی سکھ فسادات کی تحقیقات کے لیے ایس آئی ٹی تشکیل دی اور متاثرین کے اہل خانہ کو انصاف دلایا۔ یہ پی ایم مودی کی کارروائی کا نتیجہ ہے کہ سکھوں کے قتل عام کے مجرم سجن کمار جیسے کانگریسی لیڈر آج سلاخوں کے پیچھے ہیں۔یہی نہیں، پی ایم مودی کی کوششوں سے 35 سال بعد سکھ فسادات کے متاثرین کے لیے گرانٹ کی رقم بھی منظور ہوئی۔ کانگریس پارٹی کی حکومت نے سازش کے تحت سکھ فسادات کے دوران باہر جانے والے سکھوں کو بلیک لسٹ کر دیا تھا اور یہ فہرست 35 سال سے جاری تھی۔ جن لوگوں کے نام اس فہرست میں تھے وہ معاشرے اور ملک سے بالکل کٹ گئے تھے۔ مودی حکومت نے سکھوں کی اس بلیک لسٹ کو ختم کرکے انہیں ملک اور سماج سے جوڑنے کا کام کیا ہے۔

یہی نہیں، مودی حکومت نے 50 ہزار سے زائد سکھ نوجوانوں کے تحفظات کو ختم کر دیا ہے جنہوں نے پوری دنیا خصوصاً یورپ اور امریکہ میں کئی سالوں سے سیاسی سرپرستی حاصل کر رکھی ہے۔ مودی سرکار نے ان سکھ نوجوانوں کو دوبارہ پاسپورٹ جاری کیے، تاکہ وہ آسانی سے ہندوستان آسکیں اور دنیا میں کہیں بھی جانے کے لیے آزاد ہوں۔یہ وزیر اعظم مودی اور ان کی حکومت کی کوششوں کا نتیجہ ہے کہ کئی دہائیوں کے بعد سکھوں کا مطالبہ پورا ہوا اور کرتار پور راہداری کھول دی گئی۔ کرتار پور صاحب گوردوارہ سکھوں کے لیے خاص اہمیت کا حامل ہے، کیونکہ اسی گوردوارے میں گرو نانک دیو جی نے اپنی زندگی کا آخری وقت گزارا تھا۔ لیکن آزادی کے بعد کانگریس حکومت کی ناقص پالیسی کی وجہ سے یہ گوردوارہ پاکستان کی سرحد پر چلا گیا۔نہ صرف ملک بلکہ دنیا بھر میں آباد سکھ برادری کے کروڑوں لوگ کئی دہائیوں سے کرتار پور راہداری کھولنے کا مطالبہ کر رہے تھے جسے مودی سرکار نے پورا کر دیا ہے۔

انہوں نے اظہار تشکر کرتے ہوئے کہا کہ 1984 کے سکھ فسادات کے بعد سے ، امرتسر کے گولڈن ٹیمپل یعنی شری ہرمندر صاحب گوردوارے پر بیرون ملک سے چندہ لینے پر پابندی تھی لیکن مودی حکومت نے اس پابندی کو ہٹانے کا کام کیا۔ اب دنیا کے کسی بھی ملک کے لوگ شری ہرمندر صاحب گوردوارہ کو چندہ دے سکتے ہیں۔ مودی حکومت نے ملک کے پانچ بڑے شہروں کو مذہبی نقطہ نظر سے جدید بنانے کا منصوبہ بنایا ہے۔ پی ایم مودی کی پہل پر امرتسر کا نام اس فہرست میں شامل کیا گیا، کیونکہ وہاں دنیا کا مشہور گولڈن ٹیمپل ہے، جو سکھ عقیدے کی علامت ہے۔ اس اسکیم کے تحت مودی حکومت نے گولڈن ٹیمپل کے ارد گرد ایک راہداری بنانے کے لیے کروڑوں روپے کی منظوری دی ہے۔ رپودمن سنگھ نے کہا کہ وہ 1986 سے خالصہ اسکولوں کا سلسلہ چلا رہے ہیں اور ان کا مقصد گرو¿وں کی طرف سے دی گئی ‘سربت کا بھلا’ کے راستے پر چل کر انسانیت کی بہتری کے لیے کام کرنا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *