لندن: برطانیہ کے اگلے وزیر اعظم بننے کی دوڑ میں سر فہرست رہ کر وز ارت عظمیٰ کی مسند سے محض ایک قدم دوررہنے والے ہند نژاد برطانوی شہری رشی سونک نے کہا ہے کہ اگر وہ ملک کے وزیر اعظم بن گئے تو سب سے پہلے چین کے تئیں سخت رویہ اختیار کریں گے۔ انہوں نے چین کو خطہ اور دنیا کے لیے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ۔ وزارت عظمیٰ کے مضبوط دعویدار اور سابق برطانوی وزیر خزانہ رشی سنک کا، جنہوں نے ووٹنگ کے پانچویں دور میں بھی سرفہرست مقام حاصل کیا، یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب کنزرویٹیو پارٹی کی قیادت کی دوڑ کے آخری مرحلہ میں ان کی حریف لیز ٹرس نے ان پر چین اور روس کے تئیں لچکدار اور کمزور ہونے کا الزام لگایا ہے۔
سنک نے کہا کہ وزیر اعظم بنا تو پہلے ہی دن چین کے خلاف اقدام کروں گا۔سنک نے دعویٰ کیا کہ چین ہماری تکنیک میں سرقہ ماررہا ہے اور ہماری یونیورسٹیوں اور دیگر تدریسی اداروں میں در اندازی کر رہا ہے اور روسی تیل خرید کر روسی صدر ولادمیر پوتین کو تقویت پہنچا رہا ہے۔ اور تائیوان جیسے اپنے ہمسایہ ممالک کو دھمکانے کی بھی کوشش کر رہا ہے۔ انہوںنے ترقی پذیر ممالک کو قرض کے جال میں پھنسانے کے لیے چین کے عالمی بیلٹ اینڈ روڈ اسکیم کی بھی مذمت کی۔
واضح ہو کہ پانچویں راؤنڈ کی ووٹنگ کے بعد بورس جانسن کی جگہ اگلا وزیر اعظم بننے کی دوڑ میں اب وہ سب سے آگے ہیں۔ منگل کو کیمی بیڈ نوچ کو ریس سے باہر ہونے کے بعد بدھ کے روزنچویں دور میں کنزرویٹو پارٹی کے اراکین کی ووٹنگ کے بعد مورڈنٹ بھی وڑ سے باہر ہو گئے تھے اور اب سنک اور ٹرس ہی ریس میں شامل ہیں۔ اب کنزرویٹو پارٹی کا ہیڈکوارٹر برطانیہ کے مختلف حصوں میں تقریبات منعقد کرے گا، جس میں دونوں امیدوار ممکنہ ووٹروں سے خطاب کریں گے اور اس کے بعد حتمی فاتح کا اعلان 5 ستمبر کو کر دیا جائے گا۔