Rockets land in Erbil hours after Iraqi PM pledges to protect diplomatsتصویر سوشل میڈیا

بغداد 🙁 اے یوایس) عراقی کردستان میں انسداد دہشت گردی کے ادارے نے تصدیق کی ہے کہ ایران کی حمایت یافتہ ملیشیا الحشد الشعبی نے اربیل کے ہوائی اڈے پر 6 راکٹ داغے ہیں۔

کردستان کی حکومت کے سربراہ مسرور بارزانی نے اپنی ٹویٹ میں لکھا ہے کہ “میں گذشتہ رات اربیل میں ہونے والے راکٹ حملے کی شدید مذمت کرتا ہوں”۔العہد سیٹلائٹ چینل کے مطابق راکٹوں کے داغے جانے کے بعد عراقی کردستان میں ٹریفک میں افراتفری پھیل گئی اور موصل اور اربیل کے درمیان راستے کو بند کر دیا گیا۔

مذکورہ چینل نے بتایا کہ حملے کے بعد اربیل کی فضاؤں میں امریکی لڑاکا طیاروں نے کثرت سے گشت شروع کر دیا۔ادھر عراقی چینل “السومریہ نیوز” نے کردستان کی وزارت داخلہ کے حوالے سے بتایا کہ وہ کسی بھی حملے کا جواب دینے کے لیے تیار ہے۔

انسداد دہشت گردی کے ادارے کی جانب سے سامنے آنے والی معلومات کے مطابق موصل کے مشرق میں نینوی کے زیر انتظام ایک گاو¿ں سے اربیل کی سمت 6 راکٹ داغے گئے۔ ان میں 3 راکٹوں کے ذریعے حزب اختلاف کی ایک ایرانی کرد جماعت کے صدر دفتر کو نشانہ بنایا گیا جب کہ دیگر راکٹ اربیل کے ہوائی اڈے کے نزدیک جا کر گرے۔

یہاں بین الاقوامی اتحاد کے عسکری کیمپ واقع ہیں۔ادارے نے باور کرایا کہ داغے جانے والے راکٹ کیٹوشیا سے زیادہ جدید ہیں۔ ادارے کے مطابق حملے کے نتیجے میں کوئی نقصان نہیں ہوا۔ السومریہ نے سیکورٹی ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اربیل ہوائی اڈے کے قریب ایک امریکی فوجی اڈے کو راکٹوں کے ذریعے نشانہ بنانے کی کارروائی ناکام بنا دی گئی۔

کردستان ڈیموکریٹک پارٹی کے رہ نما ہوشیار زیباری نے بتایا تھا کہ 3 راکٹ اربیل کے ہوائی اڈے کے قریب گرے۔ انہوں نے اس کارروائی کو عراق کے امن کے خلاف ایک نئی جارحیت قرار دیا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *