Russia and Ukrain involve in armed tussle as well as oral warتصویر سوشل میڈیا

ماسکو:(اے یوایس)متحارب ممالک روس اور یوکرین نے ایک دوسرے پر جنگ بندی کی کوششوں میں خلل ڈالنے کا الزام عائد کیا ہے۔ روس نے الزام لگایا ہے کہ یوکرین مذاکرات نہیں چاہتا جب کہ کیف کا کہنا ہے کہ وہ بات چیت کے لیے تیار ہے مگر روس یوکرینی فوج سے ہتھیار ڈالنے کے لیے دباو¿ ڈال رہا ہے۔ہفتے کے روز روس نے یوکرین پر الزام لگایا کہ اس نے بات چیت کے لیے اس کے مطالبے کا جواب نہیں دیا۔ اس لیے اس نے یوکرین کے علاقے میں روسی فوجی پیش قدمی مکمل کرنے کے احکامات جاری کیے ہیں۔کریملن نے یوکرین نے جنگ بندی کا موقع ضائع کرنے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ کیف بات چیت سے راہ فرار اختیار کررہا ہے۔

کریملن کے ترجمان دیمتری پیسکوف نے کہا کہ روسی صدر (ولادیمیر پوتین) نے جمعہ کو اہم افواج کی پیش قدمی روکنے کا حکم دیا، جس کا مقصد بات چیت کو ایک موقع دینا تھا۔پیسکوف نے رپورٹ کیا کہ پوتین کے حکم کے بعد روسی افواج نے یوکرائن کی باقاعدہ افواج کےبجائے “قوم پرست گروپ” سے لڑنے کے احکامات دیے تھے۔انہوں نے ایک نیوز بریفنگ میں بتایا کہ یوکرین کی جانب سے مذاکرات سے انکار کرنے کے بعد روسی افواج کی پیش رفت آج دوبارہ شروع ہو گئی۔پیسکوف نے کہا کہ روس کو توقع ہے کہ یوکرین میں اس کی فوجی کارروائی کے جواب میں مغرب اس پر پابندیاں عائد کرے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ماسکو معیشت پر اس جنگ کے اثرات کم سے کم کرنے کے لیے اقدامات کر رہا ہے۔بعد ازاں یوکرینی صدر کے دفتر میں ایک مشیر نے جواب دیا کہ ان کے ملک نے مذاکرات سے انکار نہیں کیا۔انہوں نے وضاحت کی کہ یوکرین نے اپنی مذاکراتی پوزیشن تیار کر لی ہے، جبکہ روس نے شروع سے ہی مذاکرات کے لیے ناقابل قبول شرائط رکھی تھیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ یہ بالکل درست نہیں ہے کہ روس نے یوکرین میں اپنی افواج کی نقل و حرکت روک دی ہے۔انہوں نے نشاندہی کی کہ ماسکو کوشش کر رہا ہے کہ یوکرین کو گھٹنے ٹینکنے پرمجبور کیا جائے اور اسے مکمل طور پر ناقابل قبول شرائط قبول کرنے پر مجبور کیا جائے۔یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نےکل ہفتے کو کہا کہ ان کے ملک میں ایک لاکھ سے زیادہ روسی فوجی موجود ہیں۔انہوں نے روس پر شہری آبادی پر حملوں کا الزام عاید کیا۔یہ بیانات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب روس نے گذشتہ جمعرات کو یوکرین کے شہروں اور فوجی اڈوں کو نشانہ بنانے کے لیے فوجی آپریشن شروع کیا تھا۔ دونوں ملکوں کے درمیان کئی ہفتے سے کشیدگی پائی جا رہی تھی۔جمعہ کو دونوں فریقین نے دوسرے فریق کے ساتھ بات چیت کی خواہش کا اظہار کیا لیکن ماسکو اور کیف مذاکرات کے لیے جگہ پر متفق نہیں ہوئے اور روس نے شرط رکھی کہ پہلے یوکرین کی فوج لڑائی بند کر دے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *