Russia controls all of Mariupolتصویر سوشل میڈیا

جنیوا:(اے یو ایس ) روس نے ماریوپول پر اپنا شکنجہ خوب کس لیا ہے اور وہاں سے شہریوں کا انخلا بھی شروع ہو گیا لیکن صرف 4بسیں ہی شہریوں کو ماریوپول سے بحفاظت نکالنے میں کامیاب ہو سکیں۔ابجی بھی ہزاروں شہری روس کے رحم و کرم پر ماریوپول میں پھنسے ہیں اور یوکرینی مزاحمت کے آخری پڑاؤ میں روسی حملوں کو جھیل رہے ہیں۔ اسی دورانروس کی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ اس کامیابی میں جو برطانوی فوجی قیدی بنائے گئے ہیں ان کے کھانے پینے اور دوا دارو کا خیال رکھا جا رہا ہے اور تمام ضروری مدد بہم پہنچائی جا رہی ہے۔ایک یورپی عہدہ دارنے اس خدشے کا اظہارکیا ہے کہ ماریوپول شہرمکمل طور پرتباہ ہو جائے گا اور بہت سے شہری ہلاک ہو جائیں گے۔اس عہدہ دار نے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر صحافیوں کو بتایا کہ میرا خوف یہ ہے کہ یہ بوچا سے بھی بدتر ہونے والا ہے اور ماریوپول کو پوتین ’آنے والے دنوں‘میں’آزاد‘ قرار دے سکتے ہیں۔

بوچا یوکرینی دارالحکومت کیف کے نواح میں واقع قصبہ ہے جہاں روسی افواج نے مبیّنہ طور پرپسپائی سے قبل شہریوں کے خلاف بڑے پیمانے پر مظالم کیے تھے اور انھیں سرسری سماعت کے انداز میں موت کے گھاٹ اتاردیا تھا۔حالیہ دنوں میں ان کی اجتماعی قبریں دریافت ہوئی ہیں۔یورپی عہدہ دار نے کہا کہ دن کے اختتام پر ہم شہر کی مکمل تباہی اور ماریوپول میں بہت سی شہری ہلاکتوں کی توقع کرتے ہیں۔جہاں تک یوکرین کے دیگر قصبوں اور روسی اہداف کا تعلق ہے،تو روس ڈونبس میں لوہانسک اور ڈونیسک کا کنٹرول سنبھالنا چاہتا ہے۔عہدہ دار نے کہا کہ لوہنسک پہلے ہی ’زیادہ ترروسی ہاتھوں میں‘ تھا۔ڈونیسک زیادہ شہری آبادی پر مشتمل ہے اور یہ زیادہ خطرناک تھا لیکن ماریوپول یقینی طورپرماسکو کے لیے سب سے اہم ہدف ہے۔عہدہ دار نے بتایا کہ ماریوپول پرقابض ہونے سے روس کو یوکرین کی ساحلی پٹی کے ساتھ ڈونبس سے جمہوریہ کریمیا تک زمینی راستہ محفوظ بنانے میں مدد ملے گی۔لیکن ان کے بہ قول روسی فوجیوں کے حوصلے پست تھے۔ انھیں یہ جنگ پسند نہیں کیونکہ انھیں روسی بولنے والے لوگوں کو قتل کرنے کا خیال پسند نہیں۔

روسی فوج کے لیے ایک اوردھچکا یوکرین میں ریلویز پرانحصارتھا مگراسے کئی بار نشانہ بنایا جا چکا ہے۔یورپی عہدہ دار نے خبردارکیا:” اگرروسی صدرولادی میرپوتین کو لگا کہ وہ جنگ ہار رہے ہیں تو وہ’پانی کا رخ موڑنے‘کے لیے کیمیائی ہتھیاروں یا ’جوہری ہتھیاروں‘کااستعمال کرسکتے ہیں“۔ان کی رائے میں صدر پوتین کے ہتھیار ڈالنے اور فوجی شکست قبول کرنے کا بالکل امکان نہیں ہوگا۔ تو، میرا اندازہ ہے کہ ایک اورخطرہ ہے اوراگر وہ کیمیائی ہتھیاراستعمال کرتے ہیں تو یہ کم مادے ہوں گے۔ عہدہ دار نے خبردارکیا کہ اس کا مقصد ممکنہ طور پرازوف قوم پرستوں پراپنی ہی آبادی کے خلاف اس طرح کے ہتھیاراستعمال کرنے کا الزام عائد کرنا ہوگا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *