ماسکو: (اے یو ایس ) روس نے بدھ کے روز سے یورپ کو گیس کی فراہمی مزید کم کر دی۔روس کے اس اقدام سے روس اور یورپ کے درمیان توانائی کا تعطل مزید بڑھ گیا۔ روس کا یہ اقدام یورپ کے لیے موسم سرما سے پہلے توانائی کا ذخیرہ کرنا مشکل اور مزید مہنگا کر دے گا۔علاوہ ازیں روسی فیصلہ کے بعد یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ روس یوکرین سے ہونے والے اس معاہدے پر عمل در آمد کرے گا یا نہیں جس کے تحت یوکرین ایک بار پھر اپنی اناج برآمد کر سکے گا۔دونوں ملکوں میں اناج کی برا¿مدات کے حوالے سے جمعے کو معاہدے پر دستخط ہوئے تھے۔ اس معاہدے کے بعد اقوام متحدہ نے ایک بیان میں کہا تھا کہ آئندہ چند دنوں میں ممکنہ طور پر یوکرین سے اناج کی پہلی کھیپ روانہ ہو سکتی ہے۔دوسری جانب روسی افواج نے معاہدے کے اگلے روز ہی اوڈیسا میں بندرگاہ اور ساحلی علاقے کو نشانہ بنایا تھا۔
خبر رساں ادارے ’رائٹز‘ کے مطابق یوکرینی افواج کے ترجمان نے منگل کو ایک بیان میں کہا کہ اوڈیسا میں ایک بار پھر مختلف مقامات پر میزائل داغے گئے ہیں۔مبصرین کا خیال ہے کہ یوکرین میں عالمی جنگ دوم کے بعد یہ سب سے بڑا تنازع ہے جس سے یورپ شدید متاثر ہو رہا ہے اور توانائی کی قیمت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ لگ بھگ چھ ماہ سے جاری اس تنازع کے سبب غریب ممالک کو خوراک کے کمی کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔یورپی یونین میں شامل ممالک نے منگل کو ایک ہنگامی مجوزہ منصوبے کی منظوری دی ہے تاکہ گیس کی طلب کو کنٹرول کیا جا سکے، یورپ کے ممالک کوشش کر رہے ہیں کہ وہ روس سے گیس یا توانائی کے حصول کا سلسلہ مکمل طور پر ختم کر سکیں۔روس کی ایک بڑی تونائی کی کمپنی گیزپم کا کہنا تھا کہ روس سے جرمنی کو گیس کی فراہمی بدھ سے تین کروڑ 30 لاکھ کیوبک میٹر کر دی جائے گی۔واضح رہے کہ اس کمی سے جرمنی کو گیس کی موجود سپلائی نصف ہو جائے گی جو کہ پہلے ہی عام سپلائی کے 40 فی صد پر لائی جا چکی تھی۔
یوکرین جنگ کے ا¿غاز سے قبل تک یورپ اپنے گیس کی ضرورت کا 40 فی صد اور پیٹرولیم مصنوعات کا 30 فی صد روس سے درا?مد کرتا تھا۔واضح رہے کہ ماسکو نے کہا ہے کہ گیس کی فراہمی میں کمی کی وجوہات پلانٹس کی مرمت اور مغربی ممالک کی پابندیاں ہیں۔ البتہ یورپی یونین نے روس پر الزام عائد کیا ہے کہ ماسکو توانائی کو دباو¿ ڈالنے کے لیے استعمال کر رہا ہے۔روس کا کہنا ہے کہ وہ یورپ کے گیس کی فراہمی مکمل معطل کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتا۔دوسری جانب یوکرین کی فوج کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ملک کے جنوب میں روس نے کروز میزائلوں سے حملہ کیا ہے البتہ یوکرینی فوج نے دشمن کے اہداف کا نشانہ بنایا۔ البتہ نقصانات کی تفصیلات سے آگاہ نہیں کیا گیا۔اوڈیسا کے ساحلی علاقے کے حکام کے مطابق روس کے حملوں میں۔ بندرگاہ کو نقصان پہنچا ہے۔ روس کی وزارتِ دفاع نے حملوں کے حوالے سے کسی قسم کی تفصیلات جاری نہیں کیں۔
