قیف:(اے یو ایس ) یوکرین میں روس کے فوجی آپریشن کا آج 45 رواں روز ہے۔ روسی فوج نے یوکرین کے عسکری بنیادی ڈھانچے کو تباہ کرنے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اس دوران بنیادی کوششیں دونباس کے محور پر مرکوز ہیں۔روسی وزارت دفاع کے اعلان کے مطابق یوکرین میں بولٹاوا کے علاقے اور میرہورڈ فضائی اڈے میں گولہ بارود کے گوداموں کو تباہ کر دیا گیا۔ اسی طرح ایک دن کے اندر یوکرین کی 85 فوجی تنصیبات کو نشانہ بنایا گیا۔ علاوہ ازیں انتہائی درست نشانے پر مار کرنے والے میزائلوں کے ذریعے دنیبروبٹروویسک کے علاقے میں گولہ بارود کا گودام تباہ کیا گیا۔روسی وزارت دفاع کے ترجمان ایگور کوناشینکوف کے اعلان کے مطابق روسی افواج نے یوکرین کے شہر ماریوپول میں سیکڑوں یورپی کرایہ کے ٹٹوؤں کا محاصرہ کر لیا ہے۔
مزید یہ کہ روسی انٹیلی جنس نے ان کرایہ کے ٹٹوؤں کی باہمی گفتگو کو سنا جو 6 زبانوں میں جاری تھی۔اس سے قبل روسی فضائیہ نے اعلان کیا تھا کہ یوکرین میں 54 فوجی ٹھکانوں کو حملوں کے ذریعے نشانہ بنایا گیا۔ اس دوران میں یوکرین کے جنوب میں اوڈیسا میں میزائلوں اور گولہ بارود کے گودام کو میزائلوں سے نشانہ بنا کر تباہ کر دیا گیا۔ادھر یوکرین نے عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ اسے مزید ہتھیار بھیجے جائیں اور روس پر زیادہ کڑی پابندیاں عائد کی جائیں۔ یہ موقف یوکرین کے شہر کراماتورسک میں ریلوے اسٹیشن پر بم باری کے بعد سامنے آیا۔ واقعے میں کم از کم 52 افراد ہلاک ہو گئے۔ حملے کے وقت اسٹیشن عورتوں ، بچوں اور عمر رسیدہ افراد سے کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔
یوکرین کے صدر ولودی میر زیلنسکی نے اس کارروائی کو شہریوں پر دانستہ حملہ قرار دیا۔ کراماتورسک کے میئر کے مطابق حملے کے وقت ریلوے اسٹیشن پر تقریبا 4000 افراد موجود تھے۔زیلنسکی نے جمعہ کو رات گئے جاری ہونے والے ایک وڈیو کلپ میں کہا کہ ہم اس جنگی جرم پر بھرپور عالمی رد عمل کی توقع رکھتے ہیں ۔یوکرین میں 6 ہفتوں سے زیادہ عرصے سے جاری روسی فوجی آپریشن کے نتیجے میں اب تک 40 لاکھ افراد بیرون ملک فرار ہو چکے ہیں۔ ان کے علاوہ ہزاروں افراد ہلاک اور زخمی ہوئے ہیں جب کہ یوکرین کی ایک چوتھائی آبادی پناہ گزین بن چکی ہے۔