Russia launched 81 missile attacks across Ukrainian citiesتصویر سوشل میڈیا

قیف :(اے یو ایس ) یوکرین میں روسی فوجی آپریشن جمعرات کے روز بھی جاری رہا۔ روسی فوج یوکرین میں مزید علاقوں پر کنٹرول بڑھانا چاہ رہا اور یوکرینی فوجی ٹھکانوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ دوسری طرف یوکرین بھی روس کے خلاف مزاحمت جاری رکھے ہوئے ہے۔ یوکرین مغرب کی فوجی اور لاجسٹک مدد سے اپنے علاقے دوبارہ حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔تازہ ترین پیش رفت کے حوالے سے “العربیہ” اور “الحدث” کے نمائندوں نے بتایا ہے کہ کہ یوکرین کے فضائی دفاع نے 10 ایرانی ساختہ ڈرون مار گرائے ہیں۔یوکرین کی فوج کا ہے کہ روسی افواج نے راکٹ لانچروں سے 80 حملے کیے جس سے 20 سے زائد شہر اور قصبے متاثر ہوئے ہیں۔ فوج نے مزید کہا کہ روسی افواج زاپوریجیا اور کھیرسن صوبوں سے شہریوں و زبردستی نکال رہی ہے۔ صوبہ لوگانسک میں روسی افواج شہریوں کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کر رہی ہیں۔زاپوریجیا پاور پلانٹ نے کام بند کردیا ہے۔ یہ پلانٹ اب صرف ایندھن پر چلنے والے جنریٹرز کے ذریعے کام کر رہا ہے۔

دریں اثنا یوکرین کے میڈیا ذرائع کے مطابق ملک کے جنوب میں خیرسون ، میکولائیف اور نیکوپول شہروں میں دھماکے ہوئے ہیں۔اس سے قبل روسی میڈیا نے جنوبی یوکرین میں زاپریجیا کے میلیٹوپول شہر میں زور دار دھماکوں کی آوازیں سننے کی اطلاع دی تھی۔ شہر کے روس نواز حکام نے فضائی دفاعی نظام کے فعال ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ شہر کو کوئی خطرہ نہیں ہے۔یاد رہے بدھ کے روز یوکرین کے جنرل اسٹاف نے اطلاع دی تھی کہ مشرق میں لڑائیاں ہو رہی ہیں اور مشرق، مرکز اور جنوب کے 25 قصبوں پر بمباری کی گئی ہے۔اے ایف پی کے نامہ نگاروں نے علاقائی دارالحکومت کے جنوب میں خیرسون کے محاذ پر بیلوزرکا گاؤں میں بڑی تباہی کی اطلاع دی ہے جہاں روسی افواج آئندہ یوکرینی حملے کی تیاری کے لیے اپنی پوزیشنیں مضبوط کر رہی ہیں۔

بیلوزرکا میں روسی فوج سڑک کے جنوبی سرے سے اس جگہ پر بمباری کر رہی ہیں جہاں وہ مارچ میں اس قصبے سے دستبردار ہونے کے بعد سے چھپے ہوئے ہیں۔واضح رہے پیر کے روز سے روس نے قیف اور یوکرین کے شہری انفراسٹرکچر پر کروز میزائل حملوں کا سلسلہ شروع کیا تھا۔ جس کی وجہ سے خاص طور پر قیف میں پانی اور بجلی کی فراہمی معطل ہوکر رہ گئی ہے۔بدھ کو یوکرین الیکٹرسٹی کارپوریشن نے بجلی کی نئی راشننگ کا اعلان کیا، کئیف کے میئر نے موسم سرما تک آبادی کے لیے ایک ہزار “ہیٹنگ پوائنٹس” لگانے کا وعدہ کیا۔یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روسی حملوں نے یوکرین کی 40 فیصد توانائی کی تنصیبات کو تباہ کر دیا ہے جس سے ملک نے یورپی یونین کو برآمدات روک دی ہیں اور ان اشیا کی قیمتیں اب آسمان کو چھو رہی ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *