U.S. and allies applying 'Iran model' to Russia with SWIFT restrictions, official saysتصویر سوشل میڈیا

ماسکو:(اے یوایس)روس کی وزارتِ دفاع نے فوج کو یوکرین میں اپنی جارحیت کو ”ہر سمت سے“وسیع کرنے کے احکامات دیے ہیں جبکہ یوکرین نے بیلاروس میں روس سے مذاکرات سے انکارکر دیا ہے۔روسی افواج یوکرین کے دارالحکومت کیف کے مضافات میں پہنچ چکی ہیں۔ صدر ولادی میر پوتین کے حکم پر جمعرات کو حملے کے پہلے دن اس کو یوکرینی فوج کی سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑاتھا۔روسی فوج کے ترجمان ایگورکوناشینکوف نے ایک بیان میں کہا کہ یوکرینی فریق کی جانب سے مذاکراتی عمل کو مسترد کرنے کے بعد ہفتے کے روز تمام یونٹوں کو آپریشن کے منصوبوں کے مطابق ہر سمت سے پیش قدمی کے احکامات دیئے گئے ہیں۔

کریملن نے جمعہ کو کہا تھاکہ صدرپوتین یوکرین کے ساتھ مذاکرات کے لیے بیلاروس میں ایک وفد بھیجنے کوتیار ہیں لیکن یوکرین اس کے بجائے پولینڈ کے دارالحکومت وارسا میں مذاکرات چاہتا ہے۔یوکرین کاکہنا ہے کہ بیلاروس تو خود اس جنگ میں شامل ہے اور یوکرینی علاقوں پر بیلاروس سمیت کئی اطراف سے حملے کیے جا رہے ہیں۔کوناشینکوف نے دعویٰ کیا ہے کہ روسی افواج نے اس کے وسیع شواہد کے باوجود شہری علاقوں کو نشانہ نہیں بنایا ہے۔یوکرین نے ہفتے کوروس کے حملے کے بعد سے 198 شہریوں کی ہلاکت کی اطلاع دی تھی۔ان میں تین بچے بھی شامل ہیں۔

روس نے یہ نہیں بتایا کہ اس حملے میں اس کے کتنے فوجی ہلاک ہوئے ہیں۔وہ اس کو”خصوصی فوجی کارروائی“قرار دیتا ہے۔ماسکو کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد یوکرین کو”نازی ازم“سے پاک کرنا ہے۔اس سے قبل روسی افواج نے یوکرین کے جنوب مشرقی شہرمیلتوپول پر قبضہ کر لیا تھا۔روس کی انٹرفیکس خبر رساں ایجنسی نے خبر دی تھی کہ فوج نے دارالحکومت کیف سمیت متعدد شہروں پر کروزمیزائلوں اور توپ خانے سے مربوط حملے کیے تھے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *