نئی دہلی: یوکرین پر روسی حملے کے سائے میں روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف اور برطانوی وزیر خارجہ لیز ٹرس سرکاری دورہ ہند پر نئی دہلی پہنچ گئے۔لاروف کا یہ دو رہ ہند دو روزہ ہے جبکہ ٹرس ایک روز کے دورے پر جمعرات کو ہی نئی دہلی پہنچی ہیں۔لاروف بھی اپنے دو روزہ سرکاری دورہ ہند پر جمعرات کی شام میں ہی نئی دہلی پہنچے ۔ 24فروی کو یوکرین پر روس کے حملے کے بعد سرگئی لاروف ہندوستان کا دورہ کرنے والی پہلی روسی اہم شخصیت ہے۔روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زخاروف نے کہا کہ طے پروگرام کے مطابق لاروف دورے کے دوران وزیر اعظم نریندر مودی اور وزیر خارجہ ایس جے شنکرسے ملاقات کریں گے۔ ہندوستانی وزارت خارجہ کے ترجمان اریندم باغچی نے ٹوئیٹر پو کے توسط سے اپنے ویڈیو بیان میں لاروف کو خوش آمدید کہا ۔انہوں نے مزید کہا کہ ہندوستانی رہنماؤں سے ملاقات کے دوران گفتگو میں روس سے تیل اور فوجی سازوسامان اور اس کی خریداری کے لیے ادائیگی کا طریقہ کار خاص توجہ کا مرکز رہے گا۔روس پر مغربی پابندیوں نے اس ملک کو ادائیگیوں میں مشکلات پیدا کر دی ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ دونوں فریق روپے-روبل ادائیگی کے نظام کو فعال کرنے پر غور کر رہے ہیں۔علاوہ ازیں ہندوستان لاروف سے تبادلہ خیال کے دوران مختلف آلات حرب اور ایس400-میزائل سسٹم کے پارٹ پرزوں کی بر وقت فراہمی یقینی بنانے پر زور دے گا۔ بہت سی دوسری بڑی طاقتوں کے برعکس ہندوستان نے یوکرین پر حملے کے لیے روس پر ابھی تک تنقید نہیں کی ہے اور اقوام متحدہ کے فورمز میں روسی حملے کی مذمت کی قراردادوں پر ووٹ دینے سے گریز کیا ہے۔ واضح ہو کہ گزشتہ چند ہفتوں میں، چین کے وزیر خارجہ وانگ یی، سیاسی امور کی انڈر سکریٹری وکٹوریہ نولینڈ اور آسٹریا اور یونان کے وزرائے خارجہ سمیت کئی اعلیٰ عالمی شخصیات ہندوستان کا دورہ کر چکی ہیں۔ دریں اثنا لیز ٹرس نے کہا کہ وہ ہندوستان کے دورے پر ضرور آئی ہیں لیکن یو کے ہندوستان سے نہیں کہے گا کہ روس کے خلاف پابندیوں پر اسے کیا کرنا چاہئے۔البتہ انہوں نے دو طرفہ تبادلہ خیال سے پہلے میڈیا کے نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یو کے کو امید ہے کہ روسی حکومت کے خلاف پابندیوں کو تقویت دی جائے گی لیکن ہندوستان کو کیا کرنا ہے یہ اس کی صوابدید پر ہے برطانیہ اس سے کچھ نہیں کہے گا۔ یہ فیصلہ خود ہندوستان کو کرنا ہے کہ اسے کیا کرنا چاہئے اور کیا نہیں۔
