کیف:(اے یوایس) سیٹلائٹ سے موصول تصاویر کے مطابق 40میل طویل روسی فوجی قافلہ یوکرین کے دارالخلافہ قیف کی جانب بڑھ رہا ہے اور اب اس کے بہت قریب پہنچ چکی ہیں۔حکام نے بتایا کہ روسی فوجوں نے شہر کے حکومتی ٹی وی ٹاور کو نشانہ بنا کر ہلاکت خیز حملہ کیاہے۔سرزمین یوکرین پر روسی فوج کی پیشقدمی کے ساتھ ساتھ روس نے یوکرین کے دوسرے سب سے بڑے شہر خر قیف پر بھی زبردست گولہ باری کی۔اقوام متحدہ حقوق انسانی کے دفتر نے بتایا کہ اس روسی حمکلہ میں 13بچوں سمیت 136افراد ہلاک ہو گئے۔دریں اثنا روس اور یوکرین کے درمیان جاری لڑائی کے سائے میں جو معلومات حاصل ہوئی ہیں وہ یہ ہیں کہ دونوں متحارب ممالک کے نمائندوں کے درمیان دو شنبہ کو ملاقات کئی گھنٹے جاری رہی اور فریقین آئندہ دنوں میں دوبارہ ملاقات کرنے پر رضامند ی ظاہر کی۔
مذاکرات کی یہ پیش رفت ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اتوار کو اعلان کیا کہ ان کا ملک ان مذاکرات سے اہم نتائج کی توقع نہیں رکھتا۔ایک ویڈیو بیان میں زیلنسکی نے کہا کہ انہوں نے اپنے بیلاروسی ہم منصب الیگزینڈر لوکاشینکو کے ساتھ طویل بات کی اور یہ بات چیت ضروری تھی۔انہوں نے کہا لوکاشینکو نے وعدہ کیا کہ وہ یوکرین پر حملہ کرنے کے لیے اپنے ملک کی سرزمین استعمال نہیں کرے گا اور روسی فوجی آپریشن میں حصہ نہ لینے پر زور دیا۔انہوں نے مزید کہا کہ یوکرائن کی فوج اپنی جگہ پر ہیں اور اپنے ملک کا دفاع کریں گی۔
بیان میں اشارہ دیا کہ بیلاروسی صدر الیگزینڈر لوکاشینکو نے اپنے یوکرائنی ہم منصب کو یقین دلایا ہے کہ بیلاروسی سرزمین پر تعینات (روسی) طیارے، ہیلی کاپٹر اور میزائل یوکرائنی وفد کی آمد اور روانگی کے ساتھ ساتھ بات چیت کے دوران بھی موجود رہیں گے۔قابل ذکر ہے کہ یوکرین کی سرزمین پر موجودہ 24 فروری کی صبح شروع ہونے والا روسی فوجی آپریشن جمعہ کو کچھ دیر کے لیے معطل کر دیا گیا تھا۔ تھوڑے وقفے کے بعد یہ کارروائی تمام سمتوں میں دوبارہ شروع کر دی گئی تھی۔دونوں ممالک کے درمیان تعلقات میں بھی گذشتہ مہینوں کے دوران غیر معمولی کشیدگی دیکھنے میں آئی ہے۔ اس میں اضافہ اس وقت ہوا جب روسی صدر ولادی میر پوتین نے مشرقی یوکرین کے دو علیحدگی پسند علاقوں کو ڈونباس کے علاقو آزاد ریاستیں میں تسلیم کر لیا۔اس کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان کشیدگی شروع ہوگئی اور روس نے بڑے پیمانے پر یوکرین پر حملے شروع کردیے۔
