اسلام آباد: (اے یوایس )وس کے وزیر خارجہ سرگئی لاروف اپنے دوروزہ دورہ پر منگل کے روز پاکستان پہنچ گئے۔ توقع ہے کہ اس دورے کے دوران ان کی توجہ پڑوسی ملک افغانستان میں قیام امن کے لیے پاکستان کی کوششوں پر رہے گی۔روسی وزیر خارجہ کا دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب امریکہ کا ایک سال پہلے طالبان کے ساتھ کیے گئے معاہدے کی روشنی میں افغانستان سے فوجی انخلا کی مقررہ تاریخ یکم مئی پر عمل آوری کے امکانات کم ہوتے نظر آرہے ہیں۔ امریکہ نے افغانستا ن کے ساتھ امن معاہدہ کرنے کی کوششوں میں شدت پیدا کی اور اس کے ساتھ ہی وہ صدر جو بائیڈن کے متواتر اعلان کے باوجود کہ امریکہ اپنی طویل ترین جنگ کے خاتمہ کے لیے افغانستان سے واپس جانا چاہتا ہے ،فوجیوں کی واپسی کی ڈیڈ لائن میں تین تا چھ ماہ کی توسیع بھی چاہتا ہے۔
واضح ہو کہ 9سال بعد پہلی بار کوئی روسی وزیر خارجہ پاکستان کا دورہ کر رہا ہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ روس خطے کا انتہائی اہم ملک ہے پاکستان کے اس سے تعلقات میں بہتری آ رہی ہے ۔دفتر خارجہ کی جانب سے جاری تفصیلات کے مطابق سرگئی لاروف کا دورہ پاکستان اور روس کے ما بین بڑھتے ہوئے باہمی رابطوں اور باضابطہ اعلیٰ سطح کے تبادلے کا ایک حصہ ہے۔ اس سے قبل وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے جون 2019 میں بشکیک میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) سربراہی اجلاس اور ستمبر 2020 میں ماسکو میں ایس سی او کونسل آف وزرائے خارجہ (سی ایف ایم) کے اجلاس کے موقع پر وزیر خارجہ لا روف سے ملاقات کی تھی اور انہیں پاکستان آنے کی دعوت دی تھی۔وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے روسی ہم منصب سرگئی لاروف کے دورہ پاکستان سے متعلق ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ پاکستان اور روس کے دو طرفہ تعلقات میں بہتری آ رہی ہے، ہم ایک دوسرے کے ساتھ خطے میں تعاون کا ارادہ رکھتے ہیں۔ نارتھ ساؤتھ گیس پائپ لائن منصوبے کو ہم دونوں آگے بڑھانا چاہتے ہیں، ہمارے ہاں جب آٹے کا بحران پیداہوا تو روس نے ہمیں بروقت گندم فراہم کی، روسی وزیر خارجہ کے ساتھ دو طرفہ تجارت کے فروغ کے حوالے سے بات چیت ہوگی۔
شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان اور روس، مل کر افغان امن عمل میں کردار ادا کر رہے ہیں، 18 مارچ کو ماسکو میں ایک سہ فریقی اجلاس ہوا جس میں پاکستان نے شرکت کی، دشنبے میں میری ایمبیسڈر ضمیر کابلوف کے ساتھ ملاقات ہوئی۔ ایمبیسڈر ضمیر کابلوف کےساتھ افغان امن عمل میں ابھرتی ہوئی صورتحال پر تبادلہ خیال ہوا۔انہوں نے کہا کہ روسی وزیر خارجہ دلی سے ہو کر آ رہے ہیں، ہندوستان کے ساتھ روس کے دیرینہ تعلقات ہیں،روس بھارت کو افغانستان میں قیام امن کیلئے مثبت کردار ادا کرنے پر آمادہ کر سکتاہے۔ وزیر خارجہ شاہ محمود نے مزید کہا کہ روسی وزیر خارجہ وزارت خارجہ میں وفود کی سطح پر مذاکرات میں شریک ہوں گے۔ روسی وزیر خارجہ کی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات ہوگی۔ روسی وزیر خارجہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کریں گے۔