Russian missiles kill 8 in port city Odesaتصویر سوشل میڈیا

قیف: (اے یوایس) یوکرین نے کہا ہے کہ روس نے شہریوں کے انخلا کو ناکام بنانے کی کوشش کے طور پر ایک بار پھر اوڈیسا کی بندرگاہ پر حملہ کیا ہے جس میں8 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔امریکی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یوکرینی حکام کی جانب سے ہفتے کو روس پر یہ الزام عائد کرتے ہوئے یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے مزید کہا کہ اس روسی حملے میں جو 8افراد ہلاک ہوئے ان میں ایک نومولود بچہ بھی شامل ہے جبکہ 18 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ خیال رہے یوکرین پر روسی حملے کو تین ماہ مکمل ہونے کو ہیں۔ اس عرصے میں یوکرینی حکام کے مطابق مشرقی علاقوں میں سخت لڑائی جاری رہی۔

دوسری جانب اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ اب تک یوکرین سے 52 لاکھ افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔یوکرین کی ایمرجنسی سروس نے کہا ہے ہفتے کو ایک میزائل اوڈیسا میں واقع ایک 15 منزلہ عمارت پر گرا جس سے عمارت میں آگ بھڑک اٹھی۔ آگ کو بجھانے میں لگ بھگ ڈیڑھ گھنٹہ صرف ہوا۔ یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے اپنے روسی ہم منصب ولایمیر پوتن سے اس جنگ کو ختم کرنے کے لیے بات چیت کرنے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ جس نے جنگ کا آغاز کیا ہے، وہ اسے ختم بھی کر سکتا ہے۔میں روس کے صدر سے ملنے کے حوالے سے خوفزدہ نہیں ہوں۔

خیال رہے کہ اوڈیسا پر ہونے والا یہ تازہ حملہ ایک ایسے وقت میں ہوا ہے کہ جب دو اعلیٰ امریکی عہدے دار جنگ کے بعد پہلی بارقیف کا دورہ کر رہے ہیں۔ اس سے قبل کئی یورپین لیڈر یوکرین کے صدر زیلنسکی سے ملاقات کے لیے قیف جا چکے ہیں لیکن ابھی تک یوکرین کو سب سے زیادہ اسلحہ اور مالی مدد دینے والے ملک امریکہ نے اپنا کوئی اعلیٰ عہدے دار یوکرین نہیں بھیجا تھا۔دوسری جانب یوکرین کے صدر زیلنسکی نے خبردار کیا ہے کہ ‘اگر ماریوپول میں یوکرینی فوجیوں کو ہلاک کیا گیا یا خیرسن کے جنوبی علاقے میں نام نہاد ریفرنڈم کرایا گیا تو یوکرین مذاکرات سے علیحدگی اختیار کر لے گا۔زیلنسکی نے قوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس کے دورہ روس کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا ‘اس اقدام کی کوئی منطق نہیں ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *