ماسکو: روسی صدر ولادیمیر پوتین ،جنہوں نے عالمی عدالت سے اپنے خلاف جاری وارنٹ گرفتاری کی زد میں آنے سے بچنے کے لیے جنوبی افریقہ میں ہونے والے برکس سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے سے انکار کر دیا تھا اکتوبر میں چین کا دورہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔ انہیں چین کے دورے کے دوران ان کے خلاف جاری وارنٹ گرفتاری پر چین اس لیے عمل نہیں کرے گا کیونکہ اس نے عالمی عدالت کے حوالے سے معاہدے پر دستخط نہیں کیے تھے۔ کریملن کے ایک اعلیٰ عہدیدار یوری اوشاکوف نے، جو پیوتن کے خارجہ پالیسی کے مشیرہیں ،پوتین کے دورہ چین کی اطلاع دیتے ہوئے منگل کو اعلان کیاکہ یہ دورہ چین میں ون بیلٹ، ون روڈ فورم کے موقع پر ہوگا۔ ایشیا کو یورپی اور افریقی ممالک سے جوڑنے کے لیے بنیادی ڈھانچے کے منصوبے چین کے بیلٹ اینڈ روڈ پراجکٹ میں شامل ہیں۔
اوشاکوف نے کہا کہ پوتین ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان سے کیے گئے وعدے کو پورا کرنے کے لیے کسی وقت ترکی کا سفر کرنے کا بھی ارادہ رکھتے ہیں تاہم اس دورے کی تاریخوں کا ابھی تک فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ اوشاکوف نے کہاکہ ستمبر میں ہندوستان میں ہونے والے گروپ 20چوٹی اجلاس میں شرکت کے لیے پوتین کو مدعو کیا گیا ہے اور کریمیلن کو اس سلسلہ میں ہندوستان سے دعوت نامہ موصول ہو گیا ہے ۔اگرچہ روسی رہنما کی اس اجلاس میں شخصی طور پر شرکت کو خارج ازامکان نہیں بتایاگیا ہے پھر بھی پوتین کی شرکت کا پروگرام ابھی تک غیر واضح ہے۔چونکہ چین کی طرح ہندوستان اور ترکی بھی عالمی عدالت کے حوالے سے کیے گئے معاہدے کے دستخط کنندگان میں شامل نہیں ہیں اس لیے پوتین ہندوستان اور ترکی کا بے خوف و خطر دورہ کر سکتے ہیں۔جبکہ پوتین اگر جنوبی افریقہ کے دورے پر گئے تو بین الاقوامی عدالت قائم کرنے والے معاہدے کے دستخط کنندہ کے طور پر، جنوبی افریقہ روسی رہنما کو گرفتار کرنے کا پابند ہو گا ۔
واضح ہو کہ روس نے وارنٹ کو مسترد کر دیا ہے اور کہا ہے کہ وہ بین الاقوامی عدلیہ کے دائرہ اختیار کو تسلیم نہیں کرتا۔پوٹن کے سفری منصوبوں کا اعلان جنوبی افریقی حکام کے اس اعلان کے بعد آیا ہے کہ پوتین انے خلاف عالمی عدالت کے وارنٹ گرفتاری سے بچنے کے لیے اگلے ماہ ان کے ملک میں ہونے والی اقتصادی سربراہی اجلاس میں شرکت نہیں کر رہے ۔ عالمی عدالت نے یوکرین سے بچوں کے اغوا کی ذاتی ذمہ داری پوتین پر عائد کی ہے۔