Russia's New SARMAT ballistic missile can carry 15 nuclear warheadsتصویر سوشل میڈیا

ماسکو: (اے یو ایس )رواں سال 24 فروری کو یوکرین میں روسی فوج کے آپریشن کے آغاز کے بعد سے ماسکو اور مغربی ممالک کے درمیان غیر معمولی نوعیت کا تناؤ دیکھا جا رہا ہے۔ اس موسم خزاں میں روس سرمت بیلسٹک میزائلوں کو تعینات کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ اس میزائل کا حال ہی میں کامیاب تجربہ کیا گیا ہے۔ یہ بین البر اعظمی میزائل دور دراز مسافت پر جوہری حملہ کر سکتے ہیں اور امریکا تک پہنچ سکتے ہیں۔روسی خلائی ایجنسی کے سربراہ دمتری ریجوزین کے اعلان کے مطابق ان کا ملک مذکورہ میزائلوں کو سائبیریا کے علاقے کراسنویارسک میں ایک عسکری یونٹ کے ساتھ تعینات کرے گا۔ یہ جگہ ماسکو کے مشرق میں تقریبا تین ہزار کلو میٹر کے فاصلے پر ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اس برتر ہتھیار کا کامیاب تجربہ ایک تاریخی واقعہ ہے۔ یہ 30 سے 40 برس کے عرصے تک روس کے بچوں اور ان کی اگلی نسلوں کے امن کا ضامن ہو گا۔واضح رہے کہ 24 فروری کو یوکرین میں فوجی آپریشن شروع کرنے کے بعد روسی صدر ولادی میر پوتین اپنے ایک خطاب میں خبردار کر چکے ہیں کہ اگر ان کے ملک کے راستے میں آنے کی کوشش کی گئی تو “اس کے وہ بھیانک نتائج سامنے آئیں گے جو مغرب نے اپنی تاریخ میں کبھی نہیں دیکھے”!.روس کی جانب سے مذکورہ میزائل کو سرمت کا نام دینے کی وجہ بظاہر یہ نظر آتی ہے کہ یہ اس خانہ بدوش قوم کا نام ہے جس نے قدیم زمانے میں بحیرہ اسود کے گرد زندگی گزاری۔ یہ جگہ اس وقت روس اور یوکرین کے بیچ واقع ہے۔

اس میزائل کا وزن 200 ٹن ہے۔ یہ ایک وقت میں دس نیوکلیئر وار ہیڈز لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ اسی طرح یہ میزائل امریکا یا یورپ میں ہزاروں میل دور اہداف کو نشانہ بنانے کی قدرت رکھتا ہے۔یاد رہے کہ روس کی جانب سے اپنے مغرب میں پڑوسی ملک کی اراضی پر میزائل کے تجربے کے بعد سے کسی بھی تباہ کن جنگ کے بھڑکنے کا اندیشہ بڑھ گیا ہے جو کہ جوہری جنگ بھی ہو سکتی ہے۔اگرچہ ماسکو بہت سے جوہری ہتھیاروں کا حامل ہے تاہم یہ اس ایٹم بم سے کم طاقت ور ہیں جو امریکا نے دوسری عالمی جنگ کے دوران میں جاپان کے شہر ہیروشیما پر گرایا تھا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *