Salman Rushdie attacker 'surprised' the author survivedتصویر سوشل میڈیا

واشنگٹن: نیویارک میں مصنف سلمان رشدی پرقاتلانہ حملہ کے الزام میں جیل میں بند ہادی متار نے نیویارک پوسٹ کو انٹرویو کے دوران کہا کہ وہ یہ سن کر حیران ہے کہ رشدی اس حملے میں کیسے بچ گیا ۔ اس نے کہا کہ جب اسے گزشتہ موسم سرما میں ایک ٹویٹ سے معلوم ہوا کہ مصنف چوٹاو¿کا انسٹی ٹیوٹ آ رہے ہیں، تو اس نے وہاں جانے کا فیصلہ کیا۔متار نے مصنف کے زندہ بچ جانے پر حیرانی ظاہر کرتے ہوئے مزید کہا کہ میں اس شخص کو پسند نہیں کرتا۔ مجھے نہیں لگتا کہ وہ بہت اچھا انسان ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس نے(رشدی)اسلام پر حملہ کیا تھا۔ اس نے ان کے ایمان پر حملہ کیا۔ 24 سالہ متارنے کہا کہ وہ ایران کے مذہبی رہبر معظم آیت اللہ روح اللہ خمینی کو ایک بہت نیک و دیندار انسان سمجھتے ہیں لیکن یہ نہیں کہیں گے کہ وہ 1989 میں ایران میں علامہ خمینی کے جاری کردہ کسی فتوے پر عمل کر رہے تھے۔ اگرچہ رشدی کی کتاب دی شیٹنک ورسیز پر رشدی کو قتل کرنے کا علامہ خمینی نے فتوی جاری کیا تھا۔تاہم ایران نے حملے میں ملوث ہونے کی تردید کی ہے۔ نیو جرسی کے فیئر ویو میں رہنے والے متار نے کہا کہ ان کا ایران کے پاسداران انقلاب سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ اس نے اخبار کو بتایا کہ اس نے دی شیٹنک ورسیز کے چند اوراق پڑھے ہیں۔متارنے کہا کہ وہ حملے سے ایک دن پہلے بس کے ذریعے بفیلو پہنچا تھا اور پھر ایک ٹیکسی لے کر چوٹاؤکا گیا۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے چوٹاؤکا انسٹی ٹیوٹ کے میدان میں پاس خریدا اور رشدی کے لیکچر سے ایک رات پہلے گھاس پر سو گئے۔ متار امریکہ میں پیدا ہوا ہے، لیکن اس کی دوہری شہریت ہے۔ وہ لبنان کا بھی شہری ہے، جہاں اس کے والدین پیدا ہوئے تھے۔اس کی والدہ نے صحافیوں کو بتایا کہ متار 2018 میں اپنے والد سے ملنے لبنان گیا تھا اور اس کے بعد سے ان کا رویے میں بدلاو¿ آ گیا۔ انہوں نے کہا کہ تب سے متار اپنے خاندان سے لاتعلق رہتا تھا۔ 75 سالہ رشدی کو مغربی نیویارک کے چوٹاو¿کا انسٹی ٹیوشن میں ایک تقریب میں اسٹیج پر متارا نے حملہ کیا تھا، جس کے بعد وہ وینٹی لیٹر پر تھے۔ حملے کے کئی گھنٹے بعد رشدی کی سرجری ہوئی۔ ان کے ایجنٹ اینڈریو وائلی نے کہا کہ مصنف میں بہتری ہو رہی ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *