ریاض: سعودی عرب، رابطہ عالم اسلام اور خلیج تعاون کونسل ( جی سی سی) نے ہالینڈ کے دارالخلافہ ہیگ میں ترک سفارت خانہ سمیت متعدد سفارت خانوں کے باہر مظاہروں کے دوران قرآن پاک کے نسخے پھاڑنے کی شدید مذمت کی ہے۔ایک بیان میں سعودی وزارت خارجہ نے مملکت کی جانب سے اس طرح کے مذموم اور نفرت انگیز اقدامات کو جو کسی بھی صورت میں قابل قبول نہیں ہو سکتے، مکمل طور پر مسترد کرنے کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ اس طرح کی کارروائیوں کبھی بھی حق بجانب نہیں قرار دیا جا سکتا۔ایسی کارروائیاں واضح طور پر نفرت اور نسل پرستی کو ہوا دیتی ہیں اور براہ راست بین الاقوامی کوششوں سے متصادم ہیں جن کا مقصد رواداری، اعتدال پسندی کی اقدار کو پھیلانااور انتہا پسندی کو مسترد کرنے کے نظریہ کو فروغ دینا ہے۔
وزارت نے مزید کہا کہ اس قسم کی مذموم کارروائیاں افراد اور ممالک کے درمیان تعلقات کے لیے ضروری باہمی احترام پر بھی ضرب لگاتی ہیں۔ X پر پوسٹ کیے گئے ایک بیان میں رابطہ عالم اسلام نے اپنی جانب سے کہا کہ اب وقت آگیا ہے کہ متعلقہ ممالک ان گھناو¿نے جرائم پر انکش لگانے کے لیے موثر اقدامات کریں۔قرآن کے نسخوں کی بار بار بے حرمتی کر کے مسلمانوں کے جذبات کو کو مجروح کیا جارہا ہے۔واضح ہو کہ رابطہ عالم اسلام مکہ میں قائم ایک ایک بین الاقوامی این جی او ہے جو امن، رواداری اور محبت کو فروغ دینے والی قدروں کو فروغ دے کر اسلام کے حقیقی پیغام کو پھیلاتی ہے۔ایک الگ بیان میں6 ملکی خلیج تعاون کونسل نے ان ممالک سے جہاں مسلمانوں کے خلاف یہ اشتعال انگیزی ہو رہی ہے ، مطالبہ کیا کہ وہ اس معاملہ میں مداخلت کریں اور اس طرز عمل کو ختم کرنے کے لیے اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریاں ادا کریں۔
کونسل کے سکریٹری جنرل جسیم محمد البدوی نے ایک بار پھر عالمی برادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ ان جارحانہ اور اشتعال انگیز اقدامات سے نمٹنے اور ان کے سدباب کے لیے فوری اور موثر بین الاقوامی اقدامات کرے کیونکہ بدقسمتی سے حال ہی میں آزادی اظہار کے بہانے ان مذموم کارروائیوں کو دوہرایا گیا ہے۔ڈنمارک، سویڈن اور ہالینڈ میں، جہاں قرآن کے نسخوں کو نذر آتش کیا گیا ہے یا کسی اور طرح سے نقصان پہنچاکر مسلم ممالک میں غم و غصہ کی آگ بھڑکائی گئی ، حالیہ مہینوں میں عوامی سطح پر احتجاجی مظاہرے دیکھنے میں آئے ہیں۔دریں اثنا ڈنمارک نے مذاہب بشمول قرآن اور دیگر مقدس کتابوں کو جلانے یا بے حرمتی کر کرنے والی کارروائیوں کو غیر قانونی قرار د ینے کے لیے ایک قانون بنانے کے منصوبے کا اعلان کیا ہے۔