ریاض:( اے یوایس) سعودی عرب نے اس امر کا اعادہ کیا ہے کہ وہ ہر اس کوشش کو مسترد کرتا ہے جس کا مقصد دین اسلام کو دہشت گردی کے ساتھ جوڑنا ہے۔ سعودی کابینہ نے خاتم النبیین حضرت محمد ﷺ یا دیگر انبیا ءکرام کی شان میں گستاخی یا توہین آمیز خاکوں کی سخت مذمت کی اور کہا کہ مملکت اسلام کو دہشت گردی سے جوڑنے کی ہر کوشش کو مسترد کرتی ہے۔ ساتھ ہی دہشت گردی کی ہر کارروائی یا ان افعال کی بھی مذمت کی گئی جو نفرت، تشدد اور انتہا پسندی کو جنم دیتے ہیں۔ کابینہ نے باور کرایا کہ فکری آزادی کو احترام، رواداری اور سلامتی کا ذریعہ ہونا چاہیے۔
یہ بات منگل کے روز کابینہ کے ورچوئل اجلاس میں سامنے آئی۔ اجلاس کی صدارت خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے کی۔ اجلاس میں ایران نواز حوثی ملیشیا کی جانب سے سعودی عرب میں منظم اور دانستہ طور پر شہریوں کو نشانہ بنانے کے لیے دھماکا خیز ڈرون طیاروں کے بھیجے جانے کا سلسلہ جاری رکھنے کی پر زور مذمت کی گئی۔ کابینہ نے اسے بین الاقوامی انسانی قانون اور اس کے اصول و ضوابط کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔کابینہ نے اس امر کی بھی منظوری دی کہ مملکت میں کرونا کے سبب صحت کے سیکٹر (سرکاری اور نجی) میں فوت ہونے والے ہر طبی کارکن کے اہل خانہ کو 5 لاکھ ریال دیے جائیں گے۔
اجلاس میں کابینہ نے باور کرایا کہ سعودی عرب کی سربراہی میں جی ٹوئنٹی گروپ نے اس بات کو ثابت کیا کہ وہ کرونا کی وبا کا مقابلہ کرنے اور انسانیت کی خدمت کے سلسلے میں بین الاقوامی کوششوں اور مشترکہ عمل کی قیادت کی صلاحیت رکھتا ہے۔کابینہ نے سعودی فرماں روا کے اس خطاب کا بھی حوالہ دیا جو بی20بزنس گروپ کے اجلاس کے اختتامی بیان کے دوران سامنے آیا۔ خطاب کے مطابق سعودی عرب میں ویڑن 2030ءکے ضمن میں ہونے والی حالیہ اصلاحات اور تبدیلیاں ،،، بزنس 20 گروپ اور جی ٹوئنٹی گروپ کے اہداف کے مطابق ہیں۔اسی طرح کابینہ نے مصنوعی ذہانت کے عالمی سربراہ اجلاس کے افتتاح کے موقع پر سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے خطاب کی جانب توجہ دلائی۔
خطاب میں باور کرایا گیا کہ مملکت دنیا بھر کے لیے ایک مرکزی پلیٹ فارم بننے کے واسطے کوشاں ہے۔ ساتھ ہی اس بات کی بھی کوشش کی جا رہی ہے کہ ترقی یافتہ اور ترقی پذیر ممالک کے درمیان ڈیجیٹل خلاءکو پ±ر کیا جائے۔سعودی کابینہ نے عرب دنیا کے علاوہ علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر ہونے والے واقعات اور دیگر پیش رفت کا جائزہ لیا۔ اس دوران کابینہ نے مملکت کی جانب سے امید ظاہر کی کہ لیبیا میں مشترکہ عسکری کمیٹیوں کی جانب سے مستقل فائر بندی کے معاہدے پر دستخط ،،، سیاسی اور اقتصادی مفاہمتوں کی کامیابی کی راہ ہموار کریں گے۔
