ریاض: سعودی عرب نے خواتین کے لیے علیحدہ داخلی راستوں اور ریسٹورنٹس میں علیحدہ بیٹھنے سے متعلق دہائیوں سے عائد پابندی کے خاتمے کا اعلان کردیا۔
فرانسیسی خبررساں ادارے ’ اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق عوامی مقامات میں صنفی تقسیم کی پابندی کے خاتمے کے فیصلے کا اعلان وزارت میونسپل اور دیہی امور سے جاری طویل اور تکنیکی بیان میں کیا گیا۔
مذکورہ اعلان سے قبل ہی جدہ میں ریسٹورنٹس اور کیفے جبکہ ریاض کے اعلیٰ درجے کے ہوٹلز میں مردوں اور عورتوں کو آزادی سے بیٹھنے کی اجازت دے رہے تھے۔خیال رہے کہ ماضی میں روایتی سعودیوں کے درمیان یہ انتہائی حساس مسئلہ رہا ہےجو مرد اور خواتین کے الگ بیٹھنے کو مذہبی ضرورت کے طور پر دیکھتے تھے جبکہ سعودی عرب کے پڑوسی مسلم ممالک میں اس طرح کے قوانین نہیں ہیں۔
سعودی عرب میں مغربی چینز جیسا کہ اسٹار بکس سمیت مقامی ریسٹورنٹس اور کیفے میں اس وقت خواتین کے لیے علیحدہ ’فیملی‘ سیکشنز موجود ہیں جو خود باہر ہیں یا کسی مرد رشتہ دار کے ساتھ موجود ہوں جبکہ مردوں کے لیے سنگل سیکشنز ہیں۔
علاوہ اکثر ریسٹورنٹس میں خواتین کے لیے علیحدہ داخلی راستے، خاندانوں کے علیحدہ کمرے یا مقامات جہاں خواتین، مردوں کو دکھائی نہیں دیتیں۔ریسٹورنٹس میں علیحدگی کی ضرورت کے خاتمے کے فیصلے کا اعلان سعودی عرب کی سرکاری خبر ایجنسی سعودی پریس ایجنسی سے جاری بیان میں کیا گیا تھا۔بیان میں عمارتوں، اسکولوں، اسٹورز اور کھیلوں کے مراکز کے لیے منظور کردہ تکنیکی ضروریات کو شامل کیا گیا۔
اس حوالے سے جاری بیان میں گیا کہ شائع کردہ فیصلوں کی طویل فہرست کا مقصد سرمایہ کاری متوجہ کرنا اور کاروبار کے مواقع میں اضافہ کرنا ہے۔حالیہ چند سالوں میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے مختلف سماجی اصلاحات متعارف کروائی ہیں جہاں اب خواتین، مردوں کے ساتھ کنسرٹس اور مووی تھیٹرز میں شرکت کرسکتی ہیں جن پر کبھی پابندی عائد تھی۔
2 برس قبل پہلی مرتبہ خواتین کو اسٹیڈیمز میں فیملی سیکشنز میں اسپورٹس کی تقریبات میں شرکت کی اجازت دی گئی تھی۔علاوہ ازیں لڑکیوں کو اسکول میں کھیلوں میں حصہ لینے کی اجازت بھی دی گئی ہے جو پہلے صرف لڑکوں تک محدود تھی۔اگست میں سعودی عرب نے تمام خواتین شہریوں کو پاسپورٹ بنوانے اور آزادی سے سفر کرنے کی اجازت دیتے ہوئے ایک متنازع پابندی کا خاتمہ کیا تھا۔