Saudi Arabia snubs General Bajwa, no meeting with crown prince Mohammed bin Salmanتصویر سوشل میڈیا

نئی دہلی: پاکستان کے فوجی سربراہ جنرل قمر جاوید باجوا کو اس وقت سخت خفت کا سامنا کرنا پڑا جب اپنے ملک کی جانب سے معافی مانگنے کے لیے سعودی عرب جانے کے باوجود وہ خادم حرمین شریفین و فرمانروائے سعودی عرب شاہ سلمان بن عبد العزیز آل سعود سے تو دور کی بات ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان (ایم بی ایس) تک سے ملاقات کا شرف نہ حاصل کر سکے ۔ اور وہ بے نیل و مرام وطن واپس چلے آئے۔ جبکہ محمد بن سلمان اپنے مہمانوں سے نہایت تپاک اور شاہی کروفرسے ملاقات کرنے کے لیے مشہور ہیں۔

پچھلے سال ہی انہوں نے جنرل باجوا کو ریاض میں شاندار استقبالیہ دیا تھا۔لیکن اس بار انہوں نے علیک سلیک تک نہیں کی۔ا گر یوں کہا جائے کہ ایم بی ایس نے انہیں بری طرح نظر انداز کر دیا تو غلط نہ ہوگا۔ کیونکہ محض اخلاقاً ایم بی ایس نے اپنے چھوٹے بھائی شہزادہ خالد بن سلمان کو کہا کہ وہ پاکستان سے آنے والے سرکاری مہمانوں سے ملاقات کر لیں۔ پاکستانی فوجی سربراہ آئی ایس آئی کے سربراہ جنرل فیض حمید کے ساتھ اتوار کے روز ریاض گئے تھے۔وہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان تنازعہ کا شکار ہوجانے والے تعلقات سدھارنے اور اخوان الاسلام کلب میں پاکستان کا مقام برقرار رکھنا چاہتے تھے۔لیکن دونوں کو سوغات شاہی میں دھتکار اور زبردست شرمندگی ملی۔ ان کا دورہ زبردست ناکام رہا ۔

رپورٹوں کے طابق پاکستان کے فوجی سربراہ سعودی ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات ہی نہیں ٹیلی فون پر بات تک نہیں کر سکے۔ جنرل ابجوا کو ایک تمغہ دیاجانا طے تھا لیکن سعودیوں نے آخری لمحے میں اپنا یہ فیصلہ بدل دیا اور اس دورے کی معراج محض یہ رہی کہ ولیعہد شہزادہ نے بادل نخواستہ اپنے چھوٹے بھائی اور نائب وزیر دفاع شیخ خالد بن سلمان اور سعودی فوج کے سربراہ میجر جنرل فیاض علی رویلی سے کہاکہ وہی ان مہمانوں سے ملاقات کرلیں۔جنرل باجوا کی ملاقات سعودی وزارت دفاع تک ہی محدود رہی ۔تاہم عمران خان کے کشمیر جنون نے ولیعہد شہزادہ سے تعلقات بری طرح خراب کردیے۔ عمران کی حکومت اقتدار میں برقرار رہنے کے لیے کشمیر کا ہی راگ الاپتی رہی۔اب یہی راگ پاکستان کی خارجہ پالیسی کا جزو بن گیا۔جس سے بہت سے اسلامی ممالک سے تجارتی معاہدے متاثر ہونے لگے۔ اور سعودی عرب محض ایک اسلامی ملک نہیں بلکہ وہ عالم اسلام کاحقیقی قائد ہے۔

سعودی عرب پاکستان کا مذہبی و مالی استاد بھی ہے۔ پاکستان سعودی عرب کا اربوں ڈالر کا مقروض ہے۔ لیکن پاکستانی وزیر خارجہ پھر بھی اپنے جذبات قابو میں نہ رکھ سکے اور حد سے تجاوز کر گئے۔ ان کا بیان سعودی پاکستان تعلقات کا نقطہ اشتعال بن گیا۔ منگل کو تو یہ خبریں بھی گردش کر رہی تھیں کہ پاکستان کے وزیر خارجہ کو برطرف کیا جارہا ہے۔ اپنی بوکھلاہٹ میں قریشی نے وزیر اعظم کے پرنسپل سکریٹری کو طمانچہ تک جڑ دیا۔ اور اب جب جنرل باجوا تہی دست لوٹے تو قریشی کی پوزیشن مزید داؤ پر لگ گئی۔سعودی عرب سے پاکستان کے تعلقات میں دراڑان کے لیے ایک زبردست دھچکا ہے اور اس کا تھوڑا کریڈٹ ہندستان کو بھی جاتا ہے۔ ہند عرب رشتوں کی تاریخ میں یہ پہلا موقع ہے کہ سعودی عرب کشمیر معاملہ پر ہندوستان کی حمایت کر رہا ہے اور پاکستان کی مخالفت ۔ نیزپاکستان کی انتہائی کوششوں کے باوجود تنظیم اسلامی ممالک نے ہندوستان ی سرزنش کرنے سے انکار کر دیا۔ در حقیقت ان ملکوں نے ہندوستانی وزیر اعظم نریندر مودی کو اپنے ملک کا اعلیٰ ترین شہری اعزاز عطا کیا۔ نیز ہندوستان کے ساتھ تجارتی تعلقات میں بھی اضافہ کیا جو عرب ملکوں کی ہندوستان کے تئیں پالیسی میں زبردست بدلاؤ ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *