ریاض: (اے یو ایس ) سعودی عرب کی اولمپک کمیٹی نے نئے بسائے جانے والے جدید ٹیکنالوجی سے آراستہ شہرنیوم میں 2029 میں ایشیائی سرمائی کھیلوں کی میزبانی کے لیے بولی میں حصہ لینے کا اعلان کیا ہے۔سعودی پریس ایجنسی کے مطابق حکام نیوم کے تروجینا میں سرمائی کھیلوں کا انعقاد چاہتے ہیں۔تروجیناسعودی عرب کے شمال مغرب میں ایک پہاڑی سیاحتی مقام ہے اور اس کو سیاحوں کی آماجگاہ بنانے کے لیے ترقی دی جارہی ہے۔32سے زیادہ ایشیائی ممالک کی ان سرمائی کھیلوں میں شرکت متوقع ہے۔ایشیائی سرمائی کھیلوں میں الپائن اسکینگ، آئس ہاکی، بائیتھلون، کراس کنٹری اسکینگ اورفگر اسکیٹنگ جیسے کھیلوں کے مقابلے شامل ہوتے ہیں۔
تروجینا کے منصوبے میں ایک بیرونی سِکی ڈھلوان شامل ہے، جو پہاڑوں پر مصنوعی برف کو دھماکے سے اڑا کر بنائی گئی ہے۔سعودی عرب نے تروجینا کے منصوبے سے 2030 تک جی ڈی پی میں 79کروڑ80 لاکھ ڈالر (تین ارب ریال) کے اضافے کی پیشین گوئی کی ہے۔سعودی پریس ایجنسی کے مطابق تروجینا میں قریباً 7000 افراد کے مستقل طور مقیم ہونے توقع ہے اور اس منصوبہ کے مکمل ہونے کے بعد ہر سال 7لاکھ سیاحوں کی آمد کی پیشین گوئی کی گئی ہے۔توقع ہے کہ یہ پہاڑی ریزارٹ وسیع تر نیوم میگا سٹی کا حصہ بنے گا- یہ 500 ارب ڈالر کا منصوبہ ہے جو اس وقت بحیرہ احمر کے ساحل پر دوردراز مقام پر زیرِتعمیرہے۔
پہاڑی سلسلے پر مشتمل تبوک کا خطہ،جہاں سعودی عرب نیوم کوبسا رہا ہے، ملک کے ان چندعلاقوں میں سے ایک ہے جہاں موسم سرما میں کچھ برفباری ہوتی ہے۔وسم سرما کے اکثرکھیل صحرائی علاقوں پر محیط سعودی عرب میں نہیں ہوتے لیکن اس نے اس سال فروری میں اپنی پہلی سرمائی اولمپکس ٹیم بیجنگ میں منعقدہ کھیلوں میں حصہ لینے کے لیے بھیجی تھی۔2029ئ کے ایشائی سرمائی کھیلوں (ایشین ونٹرگیمز) کی بولی کے اعلان پرتبصرہ کرتے ہوئے سعودی اولمپک اور پیرالمپک کمیٹی کے صدر شہزادہ عبدالعزیز بن ترکی نے تمام شعبوں میں بالعموم اور کھیلوں کے شعبے میں بالعموم سعودی عرب کی دانش مند قیادت اور عزت مآب ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی دلچسپی اورتوجہ سے حاصل ہونے والی فیاضانہ اور بے مثال حمایت کو سراہا ہے۔واضح رہے کہ 2020 میں الریاض کو 2034 میں ہونے والے موسم گرما کے ایشیائی کھیلوں کی میزبانی کے لیے منتخب کیا گیا تھا۔