ریاض:(اے یو ایس)سعودی عرب نے دہشت گرد اور القاعدہ کے رہنما ایمن الظواہری کو نشانہ بنانے اور ہلاک کرنے سے متعلق امریکی صدر جو بائیڈن کے اعلان کا خیر مقدم کیا ہے۔مملکت نے کہا ہے کہ ’ایمن الظواہری کو ان دہشت گرد رہنما¶ں میں سے ایک سمجھا جاتا ہے جس نے امریکہ، سعودی عرب اور دیگر ممالک میں گھنا¶نی دہشت گردانہ کارروائیوں کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل درآمد کیا، جس میں سعودی شہریوں سمیت مختلف قومیتوں اور مذاہب کے ہزاروں بے گناہ افراد ہلاک ہوئے۔‘بیان کے مطابق ’سعودی عرب نے تعاون کو مضبوط بنانے اور دہشت گردی سے نمٹنے اور اس کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی کوششوں کو مربوط بنانے کی اہمیت پر زور دیا ہے اور تمام ممالک سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ دہشت گرد تنظیموں سے معصوم لوگوں کو بچانے کے لیے اس فریم ورک میں تعاون کریں۔
امریکی انتظامیہ کے ایک سینیئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر صحافیوں کو آپریشن کے بارے میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ’کوئی بھی امریکی اہلکار کابل میں موجود نہیں تھا۔‘امریکی انٹیلی جنس حکام برسوں سے ایک ایسے نیٹ ورک کے بارے میں جانتے تھے جو ایمن الظواہری کو امریکی انٹیلی جنس حکام کو ان کی تلاش میں چکما دینے میں مدد کرتا تھا، لیکن حالیہ مہینوں تک ان کے ممکنہ مقام کے بارے میں کچھ معلوم نہیں تھا۔سینیئر اہلکار کے مطابق رواں برس کے آغاز میں امریکی حکام کو پتہ چلا کہ دہشت گرد رہنما کی اہلیہ، بیٹی اور اس کے بچے کابل میں ایک محفوظ گھر میں منتقل ہو گئے ہیں۔انہوں نے بتایا کہ طالبان کے سینیئر حکام کو ایمن الظواہری کی کابل میں موجودگی کا علم تھا جبکہ طالبان حکومت کو آپریشن کی کوئی پیشگی اطلاع نہیں دی گئی تھی۔
بائیڈن انتظامیہ میں اہم ایجنسیوں کے سربراہوں کے ساتھ ساتھ نائب صدر کملا ہیرس کو اس آپریشن کا علم تھا۔امریکی صدر نے گزشتہ ہفتے جمعرات کو آپریشن کی حتمی منظوری دی تھی اور جس وقت حملہ کیا گیا ایمن الظواہری بالکونی میں کھڑے تھے۔انہوں نے اپنے خطاب میں مزید کہا کہ ہم آج رات ایک بار پھر یہ واضح کر دیتے ہیں کہ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا ہے کہ اس میں کتنا وقت لگے، چاہے آپ کہیں بھی چھپ جائیں، اگر آپ ہمارے لوگوں کے لیے خطرہ ہیں، تو امریکہ آپ کو ڈھونڈ نکالے گا۔ایمن الظواہری القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کی طرح زیادہ مشہور نہیں تھا لیکن اس نے دہشت گرد تنظیم کے آپریشنز میں اہم کردار ادا کیا تھا۔ وہ امریکی ایجنسی ایف بی آئی کی سب سے مطلوب دہشت گردوں کی فہرست میں شامل تھا اور اس کے سر پر ڈھائی کروڑ ڈالر کا انعام تھا۔