ریاض:(اے یو ایس ) رواں سال کی تیسری سہ ماہی میں سعودی عرب کی معاشی شرح نمو پچھلے سال کی تیسری سہ ماہی کے مقابلے میں 8،8 فیصد زیادہ ہو گئی ہے۔ شرح نمو میں یہ اضافے کی بڑی وجہ تیل سے متعلق سرگرمیاں بنی ہیں۔تیل سے متعلق تجارتی و برآمدی سرگرمیوں میں یہ اضافی اسی تسری سہ ماہی کے دوران 14.2 رہا ہے۔ سعودی محکمہ شماریات کے فراہم کردہ اعدادو شمار کے مطابق تیل کے علاوہ برآمدات اور تجارت کے شعبے مں بھی 6 فیصد اضافہ ہو ا ہے۔ اگرچہ اس سہ ماہی کے دوران غیر تیل کے اشیا کی برآمدو تجارت میں0.5 فیصد کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
واضح رہے سعودی عرب کی طرف سے پچھلے ہفتے کہا گیا تھا کہ توقع کی جارہی ہے کہ بجٹ برائے سال 2023 مسلسل فاضل بجٹ کے طور پر پیش کیا جا سکے گا ۔شعبہ برائے اعداد و شمار کے عہدیداروں کا کہنا ہے کہ ‘ رواں سال کی تیسری سہ ماہی میں تیل کی موجودہ قیمت کے1.036 ٹریلین سعودی ریال تک چلی گئی ہے۔ شرح نمو کی مجموعی سطح میں خام تیل اور قدرت گیس کے حوالے سے بزنس نے 35.2 فیصد جبکہ تیل کے علاوہ شعبوں سے50.7 فیصد کا کردار رہا ہے۔وزیر خزانہ محمد الجدان نے اس بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا ‘مملکت نے سال 2022 کے لے اپنی متوقع شرح نمو کی پیش گوئی کو تبدیل کیا ہے اور یہ بڑھا کر8.5کر دی گئی ہے، اس سے پہلے مالی سال کے آغاز کے موقع پر شرح نمو کا ہدف 8 فیصد مقرر کیا گیا تھا۔
