ریاض:(اے یو ایس )یمن میں سرگرم حوثی باغیوں کے خلاف حکومت یمن کی حمایت کرنے والے سعودی قیادت والے عسکری اتحاد نے فریقین کے مابین مشاورت شروع ہونے کے پیش نظر آج سے (بدھ ) جنگ بندی کا اعلان کر دیا۔اتحاد نے ایک بیان جاری کر کے کہا کہ وہ امن مذاکرات کو ، جس کا حوثیوں نے بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے،کامیاب بنانے کے لیے یکطرفہ جنگ بندی کر رہا ہے ۔ اتحاد نے کہا کہ بدھ کی صبح 6بجے سے جنگ بندی پر عمل آوری شروع کر دی ہے۔لیکن اس اعلان نے فوری طور پر کچھ شکوک و شبہات بھی پیدا کر دیے ہیں کیونکہ ایران حمایت یافتہ باغی اس اجلاس میں یہ کہتے ہوئے شریک نہیں ہو رہے کہ یہ مشاورت ان کے حریف ملک میں ہو رہی ہے۔
یہاں یہ بات قابل ذکر ہے کہ سعودی اتحاد کے اعلان پر حوثی لیڈروں کی جانب سے وئی فوری ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔واضح ہو کہ دارالحکومت ریاض میں منگل کے روز سے یمنی فریقوں کے بیچ مشاورت کا آغاز ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کی سرپرستی اور خلیج تعاون کونسل کی حمایت سے ہونے والی یہ مشاورت 7 اپریل تک جاری رہے گی۔مشاورت میں 6 امور پر بات چیت ہو گی جن میں عسکری ، سیاسی ، انسانی اور سماجی بحالی شامل ہے۔ علاوہ ازیں انسانی گزر گاہوں کے کھولے جانے اور ملک میں استحکام کو یقینی بنانے کے معاملات بھی زیر بحث آئیں گے۔
خلیج تعاون کونسل کے سکریٹری جنرل نائف الحجرف نے تمام یمنی فریقوں پر زور دیا کہ وہ ان مذاکرات میں شریک ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ مشاورت اس بات کی یقین دہانی ہے کہ بحران کا حل یمنیوں کے اتھوں میں ہے۔یمن کے صدر عبدربہ منصور ہادی نے ہفتے کے روز باور کرایا تھا کہ یمنی عوام ایرانی تجربہ قبول نہیں کر سکتی ہے ، عوام ریاست کی واپسی اور بغاوت کے خاتمے کے لیے مسلسل حالت دفاع میں رہیں گے۔منصور ہادی نے یہ بات یمنی ریاست کی قیادت کے ساتھ ایک خصوص اجلاس کے دوران میں کہی۔ اجلاس میں صدر کے نائب کے علاوہ وزیر اعظم اور پارلیمنٹ کے اسپیکر بھی شریک تھے۔
