Saudi man learn three indian languages to talk to immigrantsتصویر سوشل میڈیا

ریاض: (اے یو ایس)سعودی عرب کے ایک نوجوان عبداللہ المطیری المعروف ”ابو نایف“نے غیر ملکی زبانیں سیکھنا شروع کی ہیں تاکہ مملکت آنے والے دوسرے ملکوں کے لوگوں کے ساتھ رابطوں اور میل جول میں مدد لی جا سکے۔المطیری اب تک برصغیر میں بولی جانے والی تین زبانیں سیکھ چکا ہے۔ عبداللہ المطیری اپنے اور سعودی عرب میں مقیم کچھ تارکین وطن کے درمیان زبان کی رکاوٹ ختم کرنے میں کامیاب رہا۔

اس کا کہنا ہے کہ دوسروں کی زبانیں بولنا تعمیر مختلف اقوام اور معاشروں کے درمیان رابطہ پل تعمیر کرنے کے مترادف ہے۔چوبیس سالہ المطیری نے العربیہ ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ قوموں کی ثقافتوں سے متعلق کتابیں مختلف زبانوں کے بارے میں جاننے کے لیے ان کے علم کا آغاز ہیں۔ اس نے 16 برس کی عمر میں ہندی زبان پر عبور حاصل کرنا شروع کیا تھا۔ اس نے ہندی زبان اس نے حیدر آباد دکن کے ڈرائیور نے سیکھی جو ان کے گھر یلو ملازم تھا۔ اس کے بعد اس نے اردو بھی سیکھ لی۔اس نے مزید کہا کہ میں ڈرائیور کی زبان سیکھنے کے لیے پرجوش تھا۔ اس لیے میں نے اپنے لیے ایک کتاب تیار کی جس میں عربی الفاظ کا اردو میں ترجمہ کیا گیا ہے۔ یہ میرے پاس اب بھی موجود ہے۔

وقت گذرنے کے ساتھ میں نے دریافت کیا کہ سعودی عرب میں زیادہ تر غیر ملکی کارکن عرب ہندی بولتے ہیں۔ ہندی اور اردو میں معمولی فرق ہے اور ان دونوں کو سیکھنا آسان ہے۔المطیری نے مالابار کے ساحل سے اپنا رابطہ قائم کیا، جہاں ہندوستانی ریاست کیرل واقع ہے۔ یہاں کی زبان ملیالم 35 ملین سے زیادہ لوگوں کی آبادی بولتی ہے۔ المطیری نے کہا کہ یہ زبان ہندی اور اردو سے یکسر مختلف ہے اور اسے سیکھتے وقت ایک مشکل چیلنج کا سامنا کرنا پڑا۔ انہوں نے مزید کہا: “اس نے مجھے بہت تھکا دیا۔”المطیری نے تصدیق کی کہ وہ سعودی عرب میں تارکین وطن کارکنوں کے ساتھ بہت زیادہ بات چیت کرتے ہیں اور انہوں نے ایسی صورتحال کا سامنا کیا جسے وہ فراموش نہیں کر سکتے۔

اس نے بتایا کہ ایک دفعہ وہ القصیم میں واقع ”الخبیب مارکیٹ“ میں ایک ہندوستانی بزرگ کو ٹیلی فون پر اپنے بیٹوں سے بات کرتے سنا۔ یہ بزرگ انہیں کہہ رہا تھا کہ میں اب بوڑھا ہو گیا ہوں اور مجھے کینسر ہے۔ وہ واپس اپنے وطن جانا چاہتا تھا۔ میں نے اس کی فون پر گفتگو سنی۔ میں نے اسے اس کی زبان میں بات کی اور اسے اپنے گھر میں رات کے کھانے کی دعوت دی۔ میں نے اس کا فون نمبر لیا۔ اس کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہا۔ اس ہندوستانی بزرگ نے سعودی عرب میں اپنا علاج کرایا اور وہ شفایاب ہو گیا۔المطیری نے بتایا کہ ’برصغیر کی مزید زبانیں سیکھنے کی کوشش کر رہا ہوں۔ خواہش ہے کہ اسے فارسی زبان بھی آ جائے۔‘ المطیری سوشل میڈیا پر بھارتی کمیونٹی کے ساتھ ہر روز رابطے میں رہتا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *