ریاض:(اے یو ایس ) تین باخبر ذرائع کے مطابق سعودی عرب ایلون مسک کی اسپیس ایکس کمپنی کے کیپسول پر سوار دو خلابازوں کو بین الاقوامی خلائی اسٹیشن بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔اس اقدام سے مملکت نجی امریکی خلائی کمپنیوں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے والا تازہ ترین خلیجی ملک بن جائے گا۔ ذرائع نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بات کرتے ہوئے کہا کہ اس سال کے شروع میں ہیوسٹن میں “ایکسوم اسپیس” نامی کمپنی کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے گئے ہیں۔
محققین اور سیاحوں کے لیے امریکی خلائی جہاز میں سوار خلائی مشن کو منظم اور چلاتی ہے۔ذرائع کے مطابق معاہدے کے تحت دونوں سعودی خلاباز اگلے سال کے شروع میں تقریباً ایک ہفتے تک بین الاقوامی خلائی اسٹیشن کے سفر پر ’اسپیس ایکس‘ سے ’کرو ڈریگن‘ کیپسول پر سوار ہوں گے۔ یہ دونوں نجی خلائی جہاز پر خلا میں جانے والے پہلے سعودی ہوں گے۔خلائی سٹیشن پر خلانوردوں کو بھیجنے میں پرائیویٹ امریکی کمپنیاں تیزی سے اہم کردار ادا کر رہی ہیں کیونکہ ناسا جو اب زیادہ تر توجہ انسانوں کو چاند پر بھیجنے پر مرکوز کیے ہوئے ہے۔
اس انسان بردار خلائی پرواز کو کمرشلائز کرنا چاہتی ہے جسے امریکا نے دہائیوں پہلے شروع کیا تھا۔یہ معاہدہ تازہ ترین ہوگا جس میں ایکسوم جیسی کمپنیاں ایک منفرد سفارتی کردار ادا کرتی ہیں جس پر طویل عرصے سے ناسا جیسے سرکاری اداروں کا غلبہ ہے۔ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن ایک تجربہ گاہ ہے جو زمین سے 400 کلومیٹر اوپر فٹ بال کے میدان کے برابر ہے اور اس میں 20 سال سے زیادہ عرصے سے خلابازوں کے بین الاقوامی عملے کو رکھا گیا ہے۔دونوں سعودی خلاباز پہلے سے اعلان کردہ دو امریکیوں ناسا کے ریٹائرڈ خلاباز پیگی وٹسن اور ریس کار ڈرائیور اور سرمایہ کار جان شوفنرکے ساتھ شامل ہوں گے۔ ایکس-2 نامی یہ مشن ایکسوم کے زیر اہتمام دوسری خلائی پرواز ہو گی۔
