ریاض:(اے یو ایس) تیل کے ساتھ میری محبت کا تعلق اور شغف بچپن سے ہے۔ یہ الفاظ سعودی خاتون تیل ماہر ڈاکٹر عبیر العلیان کے ہیں۔ وہ سعودی وزارت توانائی میں اسٹریٹجک سپورٹ کے شعبے میں بطور ڈائریکٹر جنرل کام کر رہی ہیں۔ عبیر ایک ماہر ، سائنس دان اور استاد بھی ہیں۔ڈاکٹر عبیر العلیان 1999ءسے 2008ءتک دمام یونیورسٹی میں لیکچرر رہ چکی ہیں۔ انہوں نے 2011 میں سعودی ارامکو میں کام شروع کیا۔ بعد ازاں 2015 میں امریکا میں میساچوٹس انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنالوجی میں بطور وزیٹنگ سائنٹسٹ کام کا آغاز کیا۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ سے خصوصی گفتگو میں ڈاکٹر عبیر نے بتایا کہ ان کی ابتدائی تعلیم الخفجی کے علاقے میں ہوئی بعد ازاں دمام شہر منتقل ہونے پر وہاں کیمیا کے شعبے میں تخصص کیا۔ وہ کہتی ہیں کہ توانائی کے سیکٹر میں ان کی دلچسپی بچپن سے ہی تھی۔ اس لیے کہ تیل اور گیس کی دنیا چیلنجوں اور معموں سے بھری ہوئی ہے۔ یہ دنیا تخلیق ، معیشت ، سیاست ، طبیعیات اور دیگر اہم علوم کے ساتھ مربوط ہے۔ اس پورے تعلیمی سفر میں ڈاکٹر عبیر کے والد نے ان کی سب سے زیادہ سپورٹ کی جو خود ایک آئل کمپنی میں ملازمت کرتے تھے۔ڈاکٹر عبیر کے سر حقِ ایجاد کی 7 سندوں کا سہرا ہے۔
ان تمام کا تعلق ٹکنالوجی کی ایسی ترقی سے ہے جو تیل کے کنوؤں کی کھدائی اور پیداوار سے متعلق بعض چیلنجوں پر قابو پانے کے لیے مدد گار ہے۔ مزید یہ کہ مذکورہ ایجادات ارامکو کمپنی کے لیے کروڑوں ڈالروں کی بچت کا بھی ذریعہ ہیں۔ اس لیے کہ کمپنی کے آلات کے لیے اس ٹکنالوجی کو باہر سے درآمد کی صورت میں خطیر رقم کے اخراجات برداشت کرنا پڑتے !ڈاکٹر عبیر کے مطابق ان کی مسابقت اس کے اپنے لیے ہونا چاہیے نہ کہ دوسروں کے لیے .. جب انسان دوسروں سے مسابقت شروع کرتا ہے تو وہ خود اپنی ناکامی کا نوشتہ تحریر کر دیتا ہے۔ ایسی صورت میں وہ کامیاب بھی ہو گیا تو یہ کامیابی محدود ہوتی ہے۔واضح رہے کہ ڈاکٹر عبیر پہلی سعودی خاتون ہیں جن کو مشرق وسطیٰ میں گیس اور تیل کے شعبے میں ویمن آف دی ایئر کا ایوارڈ دیا گیا۔
