جیسا کہ آپ کو معلوم ہوگا ، افغانستان کے دارالحکومت کابل کے شور بازار میں گودوارہ گرو ہر رائے پر 25 مارچ ، 2020 کو حملہ کیا گیا۔

متعدد حملہ آورگوردوارے کے احاطے میں گھس گئے وہاں موجود کم و بیش150سکھوں کو جن میں خواتین اور بچے بھی شامل تھے ، یرغمال بنا نے کے بعد اور اندھا دھند فائرنگ کی جس میں کم از کم27افراد شہید اور 8 زخمی ہوگئے۔

ہلاک ہونے والوں میں سے ایک 3 سال کا بچہ بھی شامل ہے۔ ا دہشت گردوں نے اسی پر اکتفا نہیں کیا بلکہ اس مقام پر جہاں شہید سکھوں کا انتم سنسکار کیا جارہا تھا بم دھماکہ کر کے سکھ برادری کو مزید صدمہ پہنچایا ۔ داعش (دولت اسلامیہ) نے حملے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔

اندرون ملک پرواز کے انتظامات یا پڑوسی ممالک میں با معنی وسائل کے امکانات نہ ہونے کے باعث پناہ چاہنے والے افغان سکھ اور ہندو پناہ گزینوں کے لئے واحد قابل عمل حل ان کی بین الاقوامی باز آباد کاری ہے۔ ان مہاجرین کی باز آباد کاری کے لیے ہندوستان متبادل نہیں ہے کیونکہ ہندوستان 1951 میں مہاجرین سے متعلق کنونشن کا دستخط کنندہ نہیں ہے اور کوئی معاونت یا وسائل کی پیش کش نہیں کرتا ۔

ہندوستان میں سکونت پذیر افغان سکھ اور ہندو مہاجرین کو بنیادی سہولیات جیسے کہ طبی نگہداشت ، تعلیم وغیرہ تک رسائی کا فقدان ہے ۔ اگرچہ ہندوستان نے شہریت ترمیمی ایکٹ منظور کرلیا ہے ، اس کا اطلاق فی الحال افغانستان میں مقیم سکھوں یا مہاجرین پر نہیں ہو سکتا کیونکہ جو مہاجر31دسمبر 2014سے پہلے ہندوستان آگئے تھے ان افراد کو ہی ہندوستانی شہریت دینے کی تجویز ہے۔

لہذا ، ڈبلیو ایس او(World Sikh Organisation) ان غیر محفوظ کمزور برادریوں کے لوگوںکے لئے جنھیں 2016 سے جان سے مار دیے جانے کے مستقل خطرہے اور خوف کا سامنا ہے، براہ راست افغانستان سے اسپانسرشپ پروگرام کی درخواست کررہی ہے۔نجی طور پرا سپانسر کیے جانے والے تقریبا ً 15 سکھ اور ہندو خاندان کینیڈا پہنچ چکے ہیں اور 40 کے قریب خاندان ہندوستان میں اپنی درخواستوں پر کارروائی کے منتظر ہیں۔

لہذا ، ڈبلیو ایس او یہ بھی درخواست کرتی ہے کہ ان فائلوں پر تیزی سے کارروائی کی جائے اور ان خاندانوں کو جلد سے جلدکینیڈا میں اپنی زندگی شروع کرنے کی اجازت دی جائے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *