اسلام آباد: سپریم کورٹ آف پاکستان نے کراچی میںتجاوزات اور سرکاری زمینوںپر قبضہ ہٹانے اور شہر کو اس کا اصلی چہر ہ دینے کے حوالے سے ایک مقدمہ کی سماعت کرتے ہوئے سندھ بلڈنگ کنٹرول کے ڈائریکٹر جنرل مشتاق سومرو کی برطرفی کا حکم جاری کر دیا۔

قبل ازیں جمعرات کے روز دوران کارروائی چیف جسٹس آف پاکستان گلزار احمد نے شہر میں ناجائز قبضے ہٹانے اور کراچی کو اصلی حالت میں لانے سے متعلق ایک کیس کی سماعت کے دوران کراچی کے بنیادی ڈھانچہ کی حالت کا ذمہ دار مختلف عہدیداروں کو ٹہرایا ۔

جسٹس احمد ،جسٹس فیصل عرب اور جسٹس سجاد علی شاہ پر مشتل عدالت عظمیٰ کی ایک تین ججی بنچ نے سپریم کورٹ کی کراچی رجسٹری میں اس کیس کی سماعت کی۔دوران سماعت چیف جسٹس کراچی کی حالت کے پس پشت کارفرما سب معلوم کرتے ہوئے کہا کہ یہ کوئی گاو¿ں دیہات نہیں ہے ۔کسی دور میں کراچی کو پاکستان کا ہیرا کہا جاتا تھا۔ لیکن ذاتی مفادات کی خاطر شہر کی کیا حالت کر دی گئی ۔

تمام پارکوں ،قبرستانو ں اور رہائشی پلاٹوں کو برباد کر دیا گیا۔اس کے ساتھ ہی انہوں نے سندھ کے ایڈوکیٹ جنرل سلمان طالب الدین کو حکم دیا کہ شہر کی تمام غیر قانونی تعمیرات ڈھا دی جائیں۔ ہمیں بتایا جائے کہ پارکوں اور کھیل میدانوں کی صورت حال کیسی ہے۔انہوں نے کہا کہ شہر کے ترقیاتی منصوبوں کا پیسہ کہاں جاتا ہے۔

کراچی کے شہریوں پر ایک دھیلہ خرچ نہیں کیا جاتا ساری رقم آپ لوگ مل کر ہضم کر لیتے ہیں۔ سارا پیسہ آپ ہی لوگوں کی جیب میں چلا جاتا ہے۔ آپ لوگ سوٹ بوٹ سے سج دھج کر دفتروں میں آکر کرسی توڑتے ہیں کہیں کسی معائنہ کو نہیں جاتے۔

ہمیں بتائیں آخری بار آپ نے کس گلی کوچہ کا معائنہ کیا۔ہمیں یہ بھی بتائیں کہ آپ لوگوں نے شہر کو کیوں خوبصورت نہیں بنایا۔کراچی کے مئیر وسیم اختر کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے چیف جسٹس نے اختر سے پوچھا کہ کیا انہوں نے کوئی سڑک بنوائی؟جس پر اختر بولے کہ انہوںنے ناظم آباد میں چھوٹی گلیاں بنوائی ہیں۔

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ وہاں کوئی چھوٹی یا پتلی گلیاں نہیںہیں ۔مجھے ریکارڈ پیش کریںکہ آپ نے کون سی سڑکیں بنوائی ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *