اسلام آباد: منگل کے روز سپریم کورٹ نے یہ واضح کر دیا کہ اس کے ان مشاہدات سے،جس میں اس نے کہا ہے کہ سابق احتساب عدالت جج محمد ارشد ملک سے متعلق ویڈیو اگر اصلی پایا گیاتو اس سے صرف نواز شریف کو فائدہ پہنچے گا،ہائی کورٹ کی کارروائی پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔

عدالت عظمیٰ نے 23اگست کے اپنے فیصلہ میں دیے گئے ریمارکس کے خلاف وزیر اعظم کی نظرثانی کی درخواست کی سماعت کرتے ہوئے ان خیالات کا اظہار کیا۔

چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ، جسٹس سردار طارق مسعود اور جسٹس سید منصور شاہ پر مشتمل سپریم کورٹ کی تین ججی بنچ نے نواز شریف کی جانب سے سینیئر وکیل خواجہ حارث احمد کے توسط سے داخل کی گئی نظر ثانی کی درخواست کی سماعت مکمل کر لی۔

آج نظر ثانی کی عرضی کی سماعت کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ اس کے ماشاہدات ہائی کورٹ کی کاروائی پر اثر انداز نہیں ہوں گے۔چیف جسٹس کھوسہ نے کہا کہ ہائی کورٹ اپنے فیصلے کرنے میں آزاد ہے۔23اگست کو سپریم کورٹ نے جج ملک کے ویڈیو اسکینڈل پر درخواستوں کا نپٹارہ کر دیا۔

عدالت عظمیٰ نے کہا تھا کہ اگر ارشد ملک کی ویڈیو کلپ کو اگر نواز شریف کی سزا کے خلاف زیر التوا اپیل میںمناسب انداز میں اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش کی گئی اس سے سابق وزیر اعظم کو فائدہ پہنچے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *