SC will intervene if there is ill intent in holding transparent polls: CJPتصویر سوشل میڈیا

اسلام آباد(اے یو ایس ) چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن کو آئین کے تحت شفاف انتخابات کرانے کے اختیارات حاصل ہیں۔ اگر شفاف انتخابات میں بدنیتی ہوگی تو سپریم کورٹ مداخلت کرے گی۔چیف جسٹس نے یہ ریمارکس بدھ کو کیپٹل سٹی پولیس افسر لاہور (سی سی پی او) غلام محمود ڈوگر کے تبادلے کے خلاف دائر اپیل کی سماعت کے دوران دیے۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے آئینی اداروں کو اپنے فیصلوں میں تحفظ دیا ہے۔عدلیہ پر بھی حملے ہو رہے ہیں لیکن عدلیہ کا بھی تحفظ کریں گے۔چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے مذکورہ کیس کی سماعت کی۔ بینچ میں جسٹس یحییٰ آفریدی اور جسٹس مظاہر نقوی بھی شامل ہیں۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیے کہ صاف شفاف انتخابات یقینی بنانے کے لیے الیکشن کمیشن آئین کے آرٹیکل 218 کے تحت تبادلوں کا اختیار استعمال کرتا ہے اور نگراں حکومت الیکشن کمیشن کی اجازت سے تبادلے کرتی ہے۔انہوں نے کہا کہ نگراں حکومت کو تبادلوں کا کھلا اختیار نہیں دینا چاہیے۔الیکشن کمیشن کو ایسے تبادلے سے متعلق پوچھنا چاہیے۔چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے مزید کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں کو الیکشن میں برابری کا موقع ملنا چاہیے۔چیف جسٹس نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بعض اوقات سپریم کورٹ کی باتوں کو غلط سمجھا جاتا ہے۔ سپریم کورٹ نے ایک کیس میں کہا تھا کہ 1988میں ایک ایمان دار وزیرِ اعظم تھا۔ عدالت کی اس بات کو پارلیمنٹ نے غلط سمجھا۔ عدالت نے یہ نہیں کہا تھا کہ آج تک صرف ایک ہی ایمان دار وزیرِ اعظم آیا ہے۔سی سی پی او کے وکیل عابد زبیری ایڈووکیٹ کا کہنا تھا کہ انہوں نے غلام محمود ڈوگر کو عہدے سے ہٹائے جانے کے فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔

جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ سروسز ٹربیونل کے ایک بینچ نے غلام محمود ڈوگر کو بحال کر دیا تھا لیکن سروسز ٹربیونل کے دوسرے بینچ نے بحالی کافیصلہ معطل کر دیا تھا۔چیف جسٹس نے سی سی پی او کے وکیل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے بیورو کریسی میں تبادوں کی منظوری کے بعد آپ کا معاملہ ویسے بھی غیر مؤثر ہو چکا ہے۔ جمہوری اقدامات شفاف ہونے چاہیئں۔ الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے جسے عدالت تحفظ فراہم کرے گی۔سماعت کے دوران الیکشن کمیشن کے وکیل سجیل سواتی ایڈووکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نگراں حکومت کے قیام کے بعد الیکشن شیڈول جاری ہو چکا ہے۔ آئین کے مطابق صاف شفاف انتخابات کرانا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری ہے۔اس پر جسٹس یحییٰ آفریدی نے استفسار کیا کہ الیکشن کمیشن ٹرانسفر اور پوسٹنگ کا اختیار کب استعمال کرتا ہے؟الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ الیکشن میں سب کے لیے برابری کے مواقع فراہم کرنا بیوروکریسی میں تبادلے کرنا بھی الیکشن کمیشن کا اختیار ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *