واشنگٹن: (اے یو ایس )امریکہ، یوکرین کی سرحد پر روسی افواج کی تعداد میں حالیہ اضافے پر، یوکرین سے قریبی رابطے میں ہے اور اس سلسلے میں امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن، آئندہ ہفتے یوکرین کے دورے پر روانہ ہو رہے ہیں۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے جمعہ کے روز ایک بیان میں کہا ہے کہ اینٹنی بلنکن 5 اور 6 مئی کو یوکرین میں ہوں گے، جہاں وہ صدر زلینسکی، وزیر خارجہ کلیبا، دیگر عہدیداروں اور یوکرین کی سول سوسائٹی کے ارکان کے ساتھ ملاقاتوں میں، روس کی بڑھتی ہوئی جارحیت کے تناظر میں یوکرین کی علاقائی خودمختاری اور سالمیت کے لیے امریکہ کی غیر متزلزل حمایت کا اعادہ کریں گے۔
وائس آف امریکہ کے لیے نائیکی چنگ کی رپورٹ کے مطابق، گزشتہ جمعرات کے روز روس کے اس اعلان کے بعد کہ وہ یوکرین کی سرحد سے اپنی فوجوں کو واپس بلا رہا ہے، امریکہ روس کی نقل و حرکت پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے۔پینٹا گون کے پریس سیکرٹری جان کربی کا اس ہفتے کہنا تھا کہ یوکرین کی سرحد سے کچھ تعداد میں فوج واپس گئی ہے، لیکن کچھ بھی کہنا قبل از وقت ہو گا، اور فی الحال روس کے کہنے پر یقین کر رہے ہیں کہ وہ فوج واپس بلا رہا ہے۔امریکہ اور یورپی یونین کے سینئر عہدیداروں کا کہنا تھا کہ تقریباً ڈیڑھ لاکھ کے قریب روسی فوج، یوکرین کی سرحد کے ساتھ کرائمیا میں جمع ہوئی تھی۔ افواج کی اتنی بڑی تعداد اس وقت بھی تعینات نہیں تھی جب روس نے سن 2014 میں کرائمیا پر قبضہ کیا تھا۔امریکہ نے یوکرین کی خودمختاری، ا?زادی اور علاقائی سالمیت کے لیے اپنی حمایت کا ایک بار پھر یقین دلاتے ہوئے روس کی حکومت سے اصرار کیا ہے کہ وہ فوری طور پر یوکرین کے اندر اور ارد گردجارحانہ سرگرمیاں ختم کرے۔
نیڈ پرائس کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ بطور وزیر خارجہ، بلنکن کا یہ یوکرین کا پہلا دورہ ہو گا۔ وہ یوکرین
کے اداروں کی اصلاحات کے ایجنڈے پر ہونے والی پیش رفت پر بھی اس کی حوصلہ افزائی کریں گے، خاص طور پر بدعنوانی کے خلاف اقدامات کی، جس سے یوکرین کے جمہوری اداروں، معاشی خوش حالی، اور یورو ایٹلانٹک مستقبل کا تحفظ جڑا ہوا ہے۔یوکرین جانے سے پہلے، امریکی وزیر خارجہ، جی-7 میں شامل ممالک کے وزرائے خارجہ کے 3 سے 5 مئی تک لندن میں منعقد ہونے والے اجلاس میں شرکت کریں گے۔ کرونا وائرس سے پھیلنے والی عالمی وبا کے آغاز کے بعد، دو برسوں میں یہ پہلی بالمشافہ ملاقات ہو گی۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ امریکہ دیگر ملکوں کے ساتھ اس بارے میں بات چیت کرے گا کہ عالمی وبا کے بعد بہتر انداز میں آگے بڑھنے کے لیے جیو پولیٹیکل مسائل پر کیسے ساتھ مل کر کام کیا جائے۔
نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ ایجنڈے میں نمایاں ترجیح کووڈ نائنٹین اور ماحولیاتی بحران جیسے امور کو حاصل ہو گی۔ اس کے ساتھ ساتھ معاشی نمو کو فروغ دینے، انسانی حقوق، تحفظِ خوراک، صنفی مساوات، خواتین اور لڑکیوں کو با اختیار بنانے پر بھی بات چیت کی جائے گی۔بلنکن، لندن میں برطانیہ کے وزیر اعظم بورِس جانسن اور وزیر خارجہ ڈومنک راب سے ملاقات میں امریکہ اور برطانیہ کی مشترکہ ترجیحات پر بات چیت کریں گے۔G-7 کے رکن ممالک کے علاوہ، آسٹریلیا، بھارت، جنوبی افریقہ اور برونائی کے عہدیدار بھی وزرائے خارجہ کے اجلاس میں بطور مہمان شرکت کریں گے۔ نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ یہ ملاقاتیں، اس سال جون میں منعقد ہونے والی 46 ویں لیڈرز سمٹ اِن کورن ویل کیلئے راہ ہموار کریں گی۔